سوال

ہم لاوارث اور نادار خواتین  اور ان کے بچوں کے لیے دار الامان کی طرز پر ایک ادارہ چلا رہے ہیں، جس میں انہیں رہائش، کھانا پینا، اور دیگر سہولیات میسر کی جاتی  ہیں۔کیا اس کے لیے زکاۃ وصول کی جاسکتی ہے کہ نہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ارشادِ باری تعالی ہے:

}إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ{.[التوبہ:60]

’صدقات صرف فقیروں کے لئے ہیں، اور مسکینوں کے لئے، اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے، اور ان کے لئے جن  کی تالیفِ قلبی مقصود ہو، اور گردن چھڑانے میں ،اور قرض داروں کے لئے، اور اللہ کی راه میں، اور راہرو مسافروں کے لئے، فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم وحکمت  والاہے‘۔

اس آیتِ کریمہ کی روشنی میں مذکورہ خواتین اور ان کے بچوں کے لیے، زکاۃ و صدقات  واجبہ و غیر واجبہ، اور عشر وغیرہ اکٹھے کیے جاسکتے ہیں،  تاکہ ان کی رہائش، خوراک، لباس  اور دیگر حوائجِ ضروریہ کا بندوبست کیا جاسکے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ