سوال

ایک شخص کی ٹانگ میں فریکچر ہے اور مستقل پلاسٹر لگا ہوا ہے ، جسے گیلا بھی نہیں ہونے دینا۔ احتلام یا ازدواجی تعلق کی صورت میں تیمم کر سکتا ہے؟ اگرچہ پانی میسر ہے۔ رہنمائی فرمادیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !

اگر کسی شخص کے جسم پر زخم یا چوٹ کی وجہ سے کسی حصے پر پٹی، پلستر یا پلاسٹر چڑھا ہوا ہو اور اسے وضو یا فرض غسل کی حاجت ہو تو ایسی صورت میں وہ شخص بقیہ اعضاء پر پانی ڈال لے اور متاثرہ  حصے کی جگہ پر پانی نہ ڈالے بلکہ اس پر مسح کر لے اور اگر مسح کرنا بھی ممکن نہ ہو ( کہ اس سے زخم کے بڑ ھ  جا نے یا شفا یا بی کے مؤخر ہو نے  کا اندیشہ ہو)  تو اس کے لیے تیمم کرنا وا جب ہے۔

سائل کے سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے غسل اور مسح میں دشواری محسوس ہوتی ہے تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اس کے بدل یعنی تیمم کو اختیار کرے۔

درج ذیل ارشا د  با ر ی تعا لیٰ کے عموم کا یہی تقا ضا ہے ۔

﴿وَإِن كُنتُم مَر‌ضىٰ أَو عَلىٰ سَفَرٍ‌ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لـٰمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم…  ﴾)سورةالنساء:43(

”اور اگر تم بیما ر ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کو ئی بیت الخلا ء سے ہو کر آیا ہو تم نے عو رتو ں سے ہم بستر ی کی ہو اور تمہیں پا نی  نہ ملے تو پا ک مٹی لو اور منہ اور ہا تھو ں کا مسح (کر کے تیمم ) کر لو ۔”

زخمی صحا بی کے قصہ سے بھی یہی  معلو م ہو تا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روا یت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فر ما یا:

(لو غسل جسده وترك رأسه حيث أصابه الجراح)(سنن ابن ما جه: ٢‏/١٨٨ )

“اسے چا ہئے تھا کہ اپنے جسم کو دھو لیتا اور اور سر میں جہا ں زخم تھا اسے چھو ڑ دیتا ۔”

اور حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فر ما یا :

(إنما كان يكفيه أن يتيمم)(سنن ابی داود: ٣٣٦)

“اسے تیمم کر نا  ہی کا فی تھا ۔”

گزشتہ بحث سے معلوم ہوا کہ پانی کی موجودگی میں بھی  اس متاثرہ جگہ پر تیمم کرے گا ۔

واللہ اعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  ابو الحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ(نائب رئیس)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ