سوال

سیاہ لباس پہننے کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • سیاہ لباس پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔کیونکہ اس کی ممانعت میں کوئی حدیث ثابت نہيں ہے ۔بلکہ بعض روایات سے پتا چلتا ہے ،کہ آپﷺ نے خود سیا ہ لباس زیب تن کیا تھا۔ سیدہ عائشہ  رضی اللہ عنہا  کابیان ہے :

 صَنَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَةً سَوْدَاءَ فَلَبِسَهَا فَلَمَّا عَرَقَ فِيهَا وَجَدَ رِيحَ الصُّوفِ فَقَذَفَهَا، وَكَانَ تُعْجِبُهُ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ”.(أبوداود:4074)

میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے ایک چادر کو سیاہ رنگ سے رنگ دیا ‘ آپ ﷺ نے اسے پہنا ‘ مگر جب اس میں پسینہ آیا تو آپ ﷺ نے اس میں اون کی بُو محسوس کی تو اتار پھینکا ۔ کیونکہ آپ ﷺ کو عمدہ خوشبو ہی پسند آتی تھی ۔

بلکہ بعض روایات میں اس سے بھی زیادہ تفصیل ہے ۔جب آپﷺ نے سیا ہ لباس زیب تن کیا تھا ،تو آپﷺ کاسفید رنگ اورجبہ کا سیاہ رنگ ایک عجیب سماں پیدا کررہا تھا۔عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

میں کبھی آپﷺ کےسفید مکھڑے کی طرف دیکھتی اورکبھی جبہ کی سیاہ رنگت کی طرف دیکھتی،پھر پسینے کی وجہ سے ناگوارسی بُو آنے لگی،توآپﷺ نے اسے اتار دیا۔ (مسنداحمد:132/6)

علامہ شمس الحق عظیم آبادی یہ حدیث نقل کرنے کےبعد لکھتے ہیں: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سیاہ لباس پہننا جائز ہے، اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (عون المعبود:11/126)

اسی طرح سیدہ ام خالد بنت خالد رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کےپاس کچھ کپڑے لائے گئے، ان میں ایک چھوٹی سیاہ  چادر بھی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا:تمہارا کیا خیال ہے کہ ہم یہ چادر کس کو پہنائیں؟ صحابہ کرام خاموش رہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ام خالد رضی اللہ عنہا کو میرے پاس لاؤ۔“ چنانچہ انہیں اٹھا کر لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے وہ چادر اپنے ہاتھ میں لی اور انہیں پہنا کر، دعا دی۔(صحيح بخاری:5823)

اسی طرح فتح مکہ کے موقعہ پر آپﷺ جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپﷺ نے سیا ہ رنگ کی پگڑی پہن رکھی تھی ۔(صحیح مسلم:1358)

امام سیوطی رحمہ اللہ نے ’’ثلج الفواد في لبس السواد‘‘ کے عنوان سے ایک مستقل رسالہ بھی تالیف فرمایا ہے، جس میں اس موضوع سے متعلق احادیث و آثار جمع کیے ہیں۔

  • البتہ محرم کا ایام میں اور کسی مصیبت کے وقت سیاہ رنگ کا لباس پہننے سے احتراز کرنا چاہیے۔کیونکہ سیاہ رنگ اور لباس کو ایک مخصوص گروہ نے ان ایام میں سوگ کی علامت قرار دیا ہے۔جبکہ اظہارِ سوگ کے اس طریقے یا علامت کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ