معاشرے میں بڑھتی لادینیت، اور فتنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قرآن وسنت سے تمسک ضروری ہے، جس طرح ہم دیگر علوم وفنون کے ماہرین کے پاس جاتے ہیں، اسی طرح دین کے ماہر و شناسا علمائے کرام ہیں، روز مرہ سوالات و جوابات اور شرعی رہنمائی کے لیے ان کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے، کیونکہ علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ شیطان کی خواہش یہ ہے کہ علما وعوام میں حائل خلیج وسیع ہو، جبکہ رحمن کی رضا اسی میں ہے کہ علماء و عوام ایک ساتھ ہوں اور ان کا آپس میں تعلق مضبوط سے مضبوط تر ہو۔ لجنۃ العلماء کا یہی مقصد ومشن ہے۔
اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے جس قدر ممکن ہوسکتا تھا، علما کے ساتھ تعاون کی راہ ہموار کی گئی، ان کی خدمت اور دفاع کو نصب العین بنایا گیا، تاکہ وہ یکسوئی سے دین کی خدمت کرسکیں، اسی طرح روز مرہ سوالات و جوابات کے لیے ’علما فتوی کونسل‘ کا قیام معرض وجود میں لایا گیا، تاکہ جدید و قدیم پیش آمدہ مسائل کا مستند شرعی حل پیش کیا جاسکے۔
ہمارا ہدف مختلف گروہ بندیوں، تنظیموں اور جماعتوں کی تفریق میں الجھے بغیر علما کی تعظیم و توقیر کو نمایاں کرنا ہے، اور علماء اور عوام کے درمیان حائل خلیج کو دور کرنا ہے، ہمارے نزدیک ہر عالم کی عزت وتکریم اس کا حق ہے، جبکہ معاشرے کے ہر فرد کی دینی رہنمائی، جدید وقدیم مسائل میں شرعی موقف کا بیان علما کی جماعت پر فرض ہے۔ اسلام اور اہلِ اسلام پر لادینیت اور بے عملی کی بڑھتی ہوئی یلغار کو روکنے کے لیے، اہل علم وافتا، اربابِ بصیر ت واجتہاد کا متحد ہونا وقت کا تقاضا ہے، جبکہ نوجوانانِ ملت کا علم واعتقاد میں رسوخ اور پختگی، اور فتنوں سے بچنے کے لیے، بزرگوں کی زیرنگرانی رہنا از بس ضروری ہے۔
مزید پڑھیں