سوال (3530)

اگر لیٹ ہونے کی صورت میں جمعہ احناف کی مسجد میں ادا کر لیں، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور وہ عالم عید میلاد النبی اور دیگر بدعات کی دعوت بھی بہت جنون سے دیتا ہے۔

جواب

اجتناب بہتر ہے اتباع سنت کا یہی تقاضا ہے، اہل حق کو خاص طور پر اجتناب اس لیے کرنا چاہیے کہ عام لوگ کہیں آپ کے فعل سے متاثر ہو کر ان کی مستقل صحبت اختیار نہ کرنے لگ جائیں یا انہیں بھی حق پر نہ سمجھ لیں۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

اس میں اختلاف ہے، کچھ علماء کے نزدیک ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے، کچھ کے ہاں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، اگر آپ قائل ہیں تو ٹھیک ہے، اگر آپ ان کے پیچھے نماز پڑھنے کے قائل نہیں، تو نہی پڑھنا چاہیے، باقی اگر فتنے کا ڈر ہو تو شامل ہو جائیں بعد میں اپنی نماز دہرا لیں، آپ ظہر کی نماز ادا کرلیں۔
میرا رجحان یہ ہے کہ قصداً و ارادتاً ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے، ہمارا موقف یہ ہے کہ جس کا عقیدہ خراب ہو، جو جان بوجھ کر سنت پر عمل نہ کرے، اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے، اگر آپ وہاں پہنچ گئے ہیں تو الگ پڑھ کر فتنہ نہ پھیلائیں، آپ شامل ہو جائیں بعد میں اپنی نماز دہرائیں، بعض روایات میں ہے کہ جب ایسے لوگ آئیں گے جو نماز کو ضایع کریں گے تو آپ ان کے ساتھ شامل ہوجانا، لیکن آپ کی اصل نماز وہ ہوگی جو آپ نے اپنے ٹائیم پر پڑھی ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ