سوال (3495)

بارش یا موسم کی حدت و شدت کی وجہ سے نمازیں جمع کرنے کا کیا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے جس میں لوگوں کی آسانی بھی ہو کیونکہ نمازیں جمع کرنے کا اصل مقصد لوگوں کیلئے آسانی پیدا کرنا ہی ہے؟ رسول اللّٰہ صل اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے خوف، بارش اور موسمی بہانے کے بغیر بھی نماز پڑھائی ہے تو ہماری مساجد میں (اگرچہ ایک مرتبہ ہی ہو) اس سنت پر عمل کیوں نہیں ہوتا؟

جواب

دور حاضر میں تمام سہولیات میسر ہیں جیسے سڑکیں اور سواریاں وغیرہ، اس کے علاؤہ مساجد بھی قریب قریب ہیں، دور سے آنے کی ضرورت نہیں پڑتی، بیچ میں نالے، درندوں کے غار وغیرہ بھی نہیں ہیں، جیسا کہ روایات میں ملتا ہے، اس وجہ سے اہل علم دو نمازوں کو جمع کرنے کی مطلقاً اجازت نہیں دیتے ہیں، باقی کبھی کبار کوئی صورت بن گئی ہے تو خیر ہے، باقی اس کو باقاعدہ علماء سے فتویٰ لے کر دو نمازیں جمع کرنی ہیں، سفر میں تو ہے، باقی حضر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دفعہ کا واقعہ ملتا ہے تو جواز کا درجہ مل گیا ہے، یعنی کسی نے ٹھنڈک یا کیچڑ کو بنیاد بنا کر ایسا کیا ہے تو ٹھیک ہے، میرے خیال میں اس کے لیے باقاعدہ فتویٰ کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اذان تو بعد میں بھی ہونی ہے، تالا نہیں لگانا ہے، ہمارے ہاں یہ غلط فہمی ہے کہ تالا لگایا جائے گا، اذان نہیں دی جائے گی، باقاعدہ اذان دی جائے گی، “الا صلوکم فی الرحال” کہا جائے گا، قرب جوار کے پڑوس والے جو شریک ہو سکتے ہیں، وہ شریک ہونگے، ان کے لیے کوئی ممانعت نہیں ہے، یہ ساری وجوہات ہیں، اس لیے شاید علماء کرام اس پر دو ٹوک بات نہیں کر رہے ہونگے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم یہ بڑا اہم مسئلہ ہے، اس پر علماء کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، پھر وہ دوسرا مسئلہ کہ بغیر کسی وجہ، بہانے کے نمازوں کو اکٹھا کرنے والی سنت پر عمل کرنا۔ اس پر بھی کوئی عمل ہوتا، حالانکہ احادیثِ صحیحہ پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے میں ہم ہیں زمانے میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔
جواب: اس طرح کے عمل کو سنت کا درجہ نہیں دیا جا سکتا ہے، وہ سنت جس کو ہم معروف الفاظ میں سنت کہتے ہیں، اس طرح ہم جواز کشید کرتے ہیں، یہ جواز کا ایک طریقہ ہے، اس طرح اگر کوئی کہے کہ کھڑے ہو کر پانی پینا یا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا سنت ہے، تو کیا خیال ہے، کیا اس بنیاد پر اس کو سنت کا درجہ دے دیا جائے گا، بلکہ اس کو جواز کا درجہ حاصل ہو جائے گا تو یہاں بھی جواز کا درجہ حاصل ہے، یہ اس معنی میں سنت نہیں جس معنی میں ہم لیتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: میرا مدعا یہ ہے کہ چلیں جواز بھی سمجھیں تو کم از کم زندگی میں ایک مرتبہ تو اس حدیث پر عمل کرنا چاہیے یا نہیں؟
جواب: جی جواز کا مطلب یہی ہے، اور لوگ عمل کرتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ