سوال (1646)

نماز میں ہم درود شریف پڑھتے ہیں تو کیا لفظ آل سے مراد صحابہ بھی ہیں ؟

جواب

آل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امتی یعنی مسلمان ، اھل ،خاندان ، اولاد و احفاد تمام صحابہ کرام اور آپ کے تمام متبعین مراد ہیں۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

سائل :
مرزا جہلمی نے اعتراض کیا ہے کہ صرف اھل بیت ہی مراد ہیں ، استاد محترم کوئی دلیل مل سکتی ہے ؟
جواب:
آل سے متبعین بھی مراد ہوتے ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“اَدۡخِلُوۡۤا اٰلَ فِرۡعَوۡنَ اَشَدَّ الۡعَذَابِ” [سورة غافر : 46]

“آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو”
اس آیت سے فرعون اور اس کے تمام متبعین مراد ہیں۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

ایک عام شخص کی آل ہوتی ہے اور ایک نبی کی آل ہوتی ہے ، عام شخص کی آل جو اس کے ترکے کی وارث ہو اسے کہا جاتا ہے اور نبی کا ترکہ دنیا کا مال نہیں بلکہ نبی کا علم ہوتا ہے جو وحی کے ذریعہ اللہ نے نبی کو نوازہ ہوتا ہے۔
عام شخص کی اولاد خواہ جیسی بھی ہو وہ اس کے ترکے کی وارث ہوتی ہے ، مثلاً جس طرح آج لوگ اولاد کو عاق نامہ دے کر جائیداد سے بے دخل کردیتے ہیں یہ بالکل غیر شرعی کام ہے یعنی اگر کوئی کرنا بھی چاہے تو بھی وہ اپنی نالائق اولاد کو بے دخل کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ (البتہ مشرک اور قاتل کا معاملہ الگ ہے )
لیکن دوسری طرف نبی کا وارث وہی ہوگا ہو متبع ہوگا اب وہ اولاد سے ہو یا غیر اولاد سے ہو ، نبی کا خون ہے اسکا حقیقی بیٹا ہے تو لہذا اب وہ جیسا بھی ہے وہی وارث ہوگا ایسا نہیں ہے ۔
جیسا قرآن میں اللہ نے نوح علیہ السلام کو فرمایا

“لیس من اھلك”

یہاں ‘لیس” فرما کے کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی اللہ نے کہ جو تمہاری بات نہ مانے وہ کسی صورت تمہارا ہو ہی نہیں سکتا ، اگر کوئی اہل بیت میں ہے تو اہل بیت سے ہونا پہلا امتیاز نہیں ہے ، پہلا امتیاز پھر بھی صحابیت ہی ہے اب وہ صحابی ہونے کے ساتھ نبی کے گھر والوں میں شمار ہیں اس بات نے انہیں ممتاز کردیا ۔
حاصل تحریر یہی ہے کہ صحابیت پہلا امتیاز ہے لہذا آل میں وہ سب شمار ہیں جو متبع ہیں جو علم کے وارث ہیں جو نہج کے وارث ہیں
واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ