سوال (3163)
کیا ضعیف حدیث اس قابل ہوتی ہے کہ اسے فضائل میں بیان کیا جائے:
مثلا:
عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، ثَلَاثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ أُرَهُ قَالَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَغْبِطُهُمُ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ: رَجُلٌ يُنَادِي بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، وَرَجُلٌ يَؤُمُّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ رَاضُونَ، وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ
[سنن ترمذی، مسند احمد، تخریج الحدیث دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 1986، ضعیف، سند میں ابو الیقظان ضعیف مدلس اور مختلط راوی ہے، تشیع میں بھی غالی ہے، قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة : 666، نقد التاج: 184، التعليق الرغيب : 1 / 110 ، ضعيف الجامع الصغير : 2579 وتقدم برقم : 339 / 2069 ، قال الشيخ زبير على زئي: 2566 إسناده ضعيف تقدم: 1986]
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:” مَنْ أَذَّنَ مُحْتَسِبًا سَبْعَ سِنِينَ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بَرَاءَةً مِنَ النَّارِ
[ابن ماجہ۔ ترمذی، قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة : 727 ، ضعيف سنن ابن ماجة 155 ، المشكاة : 664 ، الضعيفة : 850 ، ضعيف الجامع الصغير : 5378 ، قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جداً
جابر الجعفي ضعیف [جداً] مدلس انظر د 4580 وللحديث طريق آخر عند ابن متجه : 727 وسنده ضعيف جداً]
جواب
احکام کی نسبت فضائل و رقائق و زھد و آداب میں ائمہ محدثین نے کچھ نرمی رکھی ہے، روایت کے قبول کرنے میں، لیکن فضائل میں ضعیف روایت مطلقا قبول نہیں کی جاتی ہے، کیونکہ وضاعین و کذابین و مجاہیل نے بہت کچھ بیان کیا ہے اس بارے میں، ان اعمال کے فضائل صحیح احادیث میں جو بیان ہوئے ہیں وہی کافی ہیں اور ثقات حفاظ کا ان مذکورہ فضائل کو بیان نہ کرنا بتاتا ہے کہ یہ محفوظ و معتبر ذریعہ سے ان تک نہیں پہنچے تھے ورنہ وہ ضرور بیان کرتے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ