سوال (3536)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا، قَالَ: «هُمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا يَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا»، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: فَالْزَمْ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَإِمَامَهُمْ، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ، وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ، حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ، وَأَنْتَ كَذَلِكَ
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ کچھ لوگ ہوں گے جو جہنم کے دروازوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ( جہنم کی طرف ) بلائیں گے۔ جو شخص ان کی بات مانے گا وہ اسے جہنم میں پھینک دیں گے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! ہمیں ان کے اوصاف ( اور علامات ) بتا دیجیے۔ آپ نے فرمایا:’’ وہ ہم ہی میں سے کچھ افراد ہوں گے اور ہماری زبانوں ہی میں بات کریں گے۔‘‘ میں نے کہا: اگر مجھے ( ان کا ) یہ زمانہ ملے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’ مسلمانوں کی اجتماعیت اور ان کے امام کے ساتھ پیوستہ رہنا۔ اگر ان کی اجتماعیت نہ ہو اور نہ کوئی (متفقہ) امام ہو تو ان سب فرقوں سے الگ رہنا اگرچہ تجھے کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے حتی کہ تجھے اسی حال میں موت آ جاے [سنن ابن ماجہ: 3979]
اس حدیث کے تحت کس جماعت کے امیر کو مانا جائے گا؟ کس جماعت کے ساتھ چلنا چاہیے؟
جواب
یہ حدیث مبارک صحیح البخاری: 3606، صحيح مسلم: 1847 میں بھی ہے، صحیح مسلم میں اس حدیث پر یوں عنوان قائم کیا گیا ہے۔
ﺑﺎﺏ اﻷﻣﺮ ﺑﻠﺰﻭﻡ الجماعة ﻋﻨﺪ ﻇﻬﻮﺭ اﻟﻔﺘﻦ ﻭﺗﺤﺬﻳﺮ اﻟﺪﻋﺎﺓ ﺇﻟﻰ اﻟﻜﻔﺮ،
امام ابو نعیم نے باب قائم کیا کے.
“ﺑﻴﺎﻥ اﻟﺨﺒﺮ اﻟﻤﻮﺟﺐ اﻻﻋﺘﺼﺎﻡ ﺑﺎﻹﻣﺎﻡ، والجماعة ﻓﻲ اﻟﻔﺘﻨﺔ” [صحيح أبي عوانة : 7166]
جماعة المسلمين سے مراد:
(ﺟﻤﺎﻋﺔ اﻟﻤﺴﻠﻤﻴﻦ) ﻋﺎﻣﺘﻬﻢ اﻟﺘﻲ ﺗﻠﺘﺰﻡ ﺑﺎﻟﻜﺘﺎﺏ ﻭاﻟﺴﻨﺔ. (ﺇﻣﺎﻣﻬﻢ) ﺃﻣﻴﺮﻫﻢ اﻟﻌﺎﺩﻝ اﻟﺬﻱ اﺧﺘﺎﺭﻭﻩ ﻭﻧﺼﺒﻮﻩ ﻋﻠﻴﻬﻢ
یعنی وہ جماعت جس نے کتاب وسنت کو لازم پکڑ رکھا ہے اس سے خود ساختہ تکفیری جماعت، جماعت مسلمین والے نہیں ہیں کیونکہ یہ اس صدی کی پیدائش ہیں، جماعة المسلمين کا معنی سمجھنے کے لئے شیخ عبدالمحسن العباد کی ایک حدیث کی شرح میں توضیح ملاحظہ کریں:
ﻭﻫﻲ الجماعة ﺃﻱ: اﻟﺬﻳﻦ ﻛﺎﻧﻮا ﻋﻠﻰ اﻟﺴﻨﺔ؛ ﻭﻟﻬﺬا ﻳﺄﺗﻲ ﻓﻲ اﻟﻜﺘﺐ اﻟﺘﻲ ﺃﻟﻔﺖ ﻓﻲ ﻋﻘﻴﺪﺓ ﺃﻫﻞ اﻟﺴﻨﺔ ﻭالجماعة: ﻫﻢ ﺟﻤﺎﻋﺔ اﻟﻤﺴﻠﻤﻴﻦ اﻟﺬﻳﻦ ﻫﻢ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﻖ، ﻭﻋﻠﻰ ﻣﻨﻬﺎﺝ اﻟﻨﺒﻮﺓ، ﻭﻋﻠﻰ ﻣﺎ ﻛﺎﻥ ﻋﻠﻴﻪ ﺃﺻﺤﺎﺏ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻭﻣﻦ ﺗﺒﻌﻬﻢ ﺑﺈﺣﺴﺎﻥ، ﻓﻬﺆﻻء ﻫﻢ اﻝﺟﻤﺎﻋﺔ، ﻭﻗﺪ ﺟﺎء ﺗﻔﺴﻴﺮﻫﺎ ﻓﻲ ﺑﻌﺾ اﻷﺣﺎﺩﻳﺚ (ﻫﻢ ﻣﻦ ﻛﺎﻥ ﻋﻠﻰ ﻣﺎ ﺃﻧﺎ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺃﺻﺤﺎﺑﻲ) ﺑﺪﻝ ﺫﻛﺮ اﻝﺟﻤﺎﻋﺔ [شرح سنن أبو داود]
یہ اختصار سے وضاحت پیش کر دی ہے تفصیل سے اس معنی کی احادیث کی شرح میں دیکھ لیں.
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ