سوال (3143)
جمعے کے وقت کاروبار کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا اس وقت کمایا گیا مال حرام تصور ہوگا؟
جواب
جی جمعے کے وقت خرید و فروخت کرنا حرام اور ناجائز ہے، کیونکہ قرآنِ کریم میں واضح طور پر جمعے کے وقت خرید و فروخت چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، ارشادِ باری تعالی ہے:
“يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ”.[الجمعة:9]
اس آیت کو سامنے رکھتے ہوئے تمام اہلِ علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جمعہ کے وقت کاروبار کرنا اور خرید و فروخت کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ لہذا جو بھی ایسا کام کرے گا وہ گنہگار ہو گا۔
البتہ اس سلسلے میں اختلاف ہے کہ اگر کوئی یہ کام کرتا ہے تو کیا وہ خرید و فروخت درست سمجھی جائے گی یا نہیں؟ یعنی وہ ڈیل/عقد جاری و ساری ہو گا یا پھر وہ بھی مردود و منسوخ ہو گا؟
اس میں دونوں موقف موجود ہیں، اس کی بنیاد مشہور اصولی مسئلہ ہے کہ هل النهي يقتضي الفساد؟
بظاہر یہی لگتا ہے کہ ایسی ڈیل درست ہوگی اگرچہ کرنے والا گنہگار ہوگا۔ اسی طرح جمعے کے وقت کمائی کرنا درست نہیں ہے، اور جو کرے گا وہ آثم و عاصی ہوگا، البتہ اس کا کمایا ہوا مال حرام تصور نہیں ہوگا، لیکن حرام نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ بڑا پاکیزہ اور بابرکت مال ہے، ایک عظیم فریضے کو چھوڑ کر، اللہ کے حکم کی مخالفت کرکے کمائی کرنا حرام ہو یا حلال لیکن اس کو بابرکت سمجھنا انتہائی درجہ کی غفلت ہے۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ