سوال (3445)

شیخ ہمارے ہاں برات سے پہلے بکرا یا مرغی ذبح کرکے اس کا خون دیوار پہ مارا جاتا ہے، کیا یہ غیر اللہ کے لیے ذبح میں آتا ہے؟

جواب

اس طرح خوشی کے موقع پر ذبح مہمان کی تکریم کے لیے ہوتے ہیں، یہ اس زمرے میں نہیں آتا، اہل بدعت ہمارے اوپر فتوے بھی لگاتے ہیں، غیر اللہ سے ذبح سے مراد یہ ہے کہ ان کے تقرب کے لیے ذبح کرنا ہے، جیسا کہ یہ بیٹا یا بیٹی دیں گے، اگر ہم ان کے لیے ذبح کریں گے۔ یہ مہمان کی تکریم کے لیے ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام بچھڑا ذبح کرکے آئے تھے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم! سوال کا ایک حصہ “بکرا یا مرغی ذبح کر کے اس کا خون دیوار پر مارنا” اس کے بارے میں آپ نے کچھ نہیں فرمایا؟ اس کے بارے میں بھی کچھ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: اگر اس طرح خون لگاتے ہیں تو یہ دور جاہلیت کی بات ہے، وہ اپنی قربانیوں کا خون بیت اللہ پر لگاتے تھے، اس لیے اللہ تعالٰی نے فرمایا: کہ تمہاری قربانیوں کا خون نہیں پہنچتا، یہ اہل بدعت کا شعار ہے، یہ باطل عمل ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ