سوال (1518)

کیا نمازوں کی ترتیب لازمی ہے ؟ مثلاً : جب نمازیں سفر میں رہ جائیں ، اگر کوئی شخص سفر میں تھا اور اس کی ظہر اور عصر رہ گئی ہیں ، وہ مغرب کے وقت پہنچتا ہے اور اس نے مغرب کی امامت بھی کروانی ہے تو وہ ظہر اور عصر کب اور کیسے ادا کرے ؟

جواب

اصل تو نمازوں کو ترتیب سے پڑھنا ہے ، لیکن جہاں انسان عاجز آ جائے اور ترتیب کسی اور خرابی کا باعث بنے تو وہاں انسان کا اپنی طاقت کے مطابق ترتیب اختیار کر لینے میں حرج نہیں ہو گا۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

“لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا” [البقرۃ:286]

«اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی طاقت کے برابر ہی بوجھ ڈالتے ہیں»
باقی نمازوں میں تو ترتیب برقرار رکھنا ممکن اور استطاعت میں ہوتا ہے، امام اور مقتدی کی نیت مختلف ہو سکتی ہے ، لیکن اگر مغرب کے وقت ترتیب رکھنا ممکن نہ ہو تو کسی اور خرابی سے بچتے ہوئے پہلے مغرب پڑھ لیں اور دیگر نمازوں کی بعد میں ترتیب سے قضائی دیں لیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ