سوال (2887)

مدد، یا رسول اللہ۔۔۔! (عہد نبوی سے اب تک مسلمان مشکلات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے آسانی کی دعا کرتے ہیں، گویا یہ جملہ ہر گز شرکیہ نہیں ہے )

جواب

یہ کسی آدمی نے جملہ لکھ دیا ہے، اس کی کیا وضاحت ہے، قرآن کی آیت یا حدیث ہو تو بات ہے، اسلاف کے اقوال میں سے کوئی قول صحیح سند سے ہو، پھر بندہ کوئی بات کرے، اپنی طرف سے کچھ چیزیں اخذ کرنا اس کی تو مقلد کو ویسے ہی اجازت نہیں ہے، اور نہ ہی اجازت ہونی چاہیے، اس سے کچھ بھی ثابت نہیں ہوتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

دوسری بات یہ ہے کہ مدد یا رسول اللہ. یہ وسیلہ نہیں ہے یہ تو براہ راست استغاثہ اور استعانت ہے، وسیلہ کی صورت تو تب ہے کہ کوئی کہے: اے اللہ میری محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے مدد فرما۔
ہمارے نزدیک قرآن وسنت کی رو سے یہ بھی درست نہیں، بلکہ بدعت اور ناجائز ہے لیکن بہر صورت یہ وسیلہ ہے جس کی بعض اہل علم اجازت دیتے ہیں۔
سیدھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرنا، اس میں تو وسیلے والی بات ہی کوئی نہیں، یہ براہ راست اللہ کے رسول کو پکارنا اور ان سے مانگنا اور استعانت طلب کرنا ہے، جو کہ صریح شرک ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ