سوال (3529)
کیا مسجد کی چیزیں، صفیں، پنکھا، برتن، لائٹ اور دیگر چیزیں نمازیوں یا عام لوگوں کو ضرورت کے تحت استعمال کے لیے دی جا سکتی ہیں؟
جواب
بیت المال کا نظام تو موجود نہیں ہے، نہ ہی حاکم وقت اور امیر وقت پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں، اب یہ ہے کہ انتظامیہ اپنے اختیارات کو دیکھ لے، ضرورت کو سمجھ لے، وہ جو فیصلہ کریں وہ صحیح ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: قرآن و حدیث کی فقہ سے کیا فہم نکلتا ہے؟
مسجد کی انتظامیہ چونکہ اکثر دین کا اتنا فہم نہیں رکھتے تو ان کے فیصلے مقدم نہیں رکھ سکتے، شرعی اصولوں کے مطابق کیا بات بہتر نظر آتی ہے؟
جواب: اگر مسجد کو بوقت ضرورت استعمال کیا جا سکتا ہے، تو مسجد کی چیزیں بھی بوقت ضرورت استعمال کر سکتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیاہ فام عورت کا خیمہ مسجد میں لگوا دیا تھا، وہ وہیں رہتی تھی، عمومی طور پر ایسا نہیں ہوتا تھا، لیکن ضرورت تھی تو ایسا کیا گیا، اسی طرح حبشہ کا جنگی محاذ، مشق اور نیزہ بازی مسجد میں کرتے تھے، یہ بھی اس چیز کی علامت ہے، یہ بھی اس چیز کی علامت ہے کہ مسجد جو استعمال کیا جا سکتا ہے، لہذا مسجد کی چیزوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن ایک نظم کے تحت یہ ہوگا، وہ نظم بیت المال اور دار الامارۃ کے تحت ہو تو کیا کہنا ہے، ورنہ انتظامیہ کے تحت گذارہ ہو رہا ہے تو صحیح ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ