سوال (3726)

میت کو دفن کرنے کے بعد آج کل کھانے کا بہت اچھا اہتمام کیا جاتا ہے، اس کی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرما دیں کہ یہ نوحہ میں شمار ہوگا؟

جواب

یہ اصول اور قاعدہ ہے کہ کھانا خوشی کے موقع پر ہوتا ہے، غمی کے موقع پر نہیں ہوتا۔ بعض آثار ملتے ہیں، اگرچہ ہمارے بعض علماء اس کے معترض ہیں، مرفوع، موقوف اور مقطوع ہونے کے اعتبار سے معترض ہیں، صحابہ کرام میت کے گھر کھانے کے لیے جمع ہونے کو ایسے حرام جانتے تھے، جیسے نوحہ کو حرام جانتے تھے، غالباً مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود ہے، اس سے اجتناب کیا جائے، اس لیے کہ لواحقین غم میں ہوتے ہیں، پھر یہ بھی ہے کہ یہ اہل بدعت کا ایک شیوہ بن چکا ہے، البتہ یہ ہے کہ اہل میت کو کھانا جو قریب رشتے دار دیتے ہیں، اس کی دلجوئی کے لیے ساتھ بیٹھنا اس کی گنجائش ہو سکتی ہے، باقی دعوتیں اڑانا، سب کو جمع کرنا یہ صحیح نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ