سوال (2627)

محرم کو محرم الحرام اور صفر کو صفر المظفر لکھنا درست ہے؟

جواب

جو لوگ صفر کو منحوس سمجھتے ہیں، ان کے مقابلے میں لوگوں نے صفر الخیر یا صفر المظفر رکھا ہے، بہرحال اس طرح مقابلہ کرنا صحیح نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

محرم الحرام:
ادب واحترام کی وجہ سے اس مہینے کو محرم کہا جاتا ہے۔ اس میں جنگ و جدال، فتنہ و فساد، ظلم و بربریت، لڑائی و جھگڑا کرنا بالخصوص منع ہے۔ اس ممانعت کی پاسداری زمانہ جہالت سے بلکہ تخلیق کائنات سے چلی آ رہی ہے۔یہ مہینہ حرمت والے مہینے میں سب سے افضل ہے۔ لفظ حرام یہ حرمت سے ہے، اس کے معنی ہیں: قابلِ احترام، اور’’محرم الحرام‘‘ کا معنی ہے: محرم کا مہینہ جو قابل احترام ہے، جیساکہ ’’مسجد الحرام‘‘ کے معنی ہیں: وہ مسجد جو قابلِ احترام اور عظمت والی ہے۔ لہذا محرم الحرام لکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
صفر المظفر:
صفر اسلامی تقویم کا دوسرا مہینہ ہے۔ اسے صفر المظفر بھی کہا جاتا ہے، اس کی وجہ تسمیہ کے بارے میں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ: اس ماہ میں اہل مکہ سفر کرتے تھے اور مکہ میں لوگوں کی تعداد “صفر” ہو جاتی، کچھ کا یہ بھی خیال ہے کہ حرمت والے مہینے گزرنے کے بعد اس ماہ لوٹ مار کا بازار گرم ہو جاتا اور چور اچکے لوگوں کو لوٹ کر انکی جمع پونجی “صفر” کر دیتے تھے۔
[لسان العرب، از ابن منظور : 4/462-463]
المظفر: ظفر سے ہے، جس کا معنی ہے، کامیاب ہونا، اس لیے موجودہ دور میں اکثر لوگ صفر کو ’’صفر الخیر‘‘ یا ’’صفر المظفر‘‘ بھی کہتے ہیں۔ ماہ صفر کا یہ نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین و صحابہ کرامؓ سے ثابت شدہ نہیں۔ البتہ بعض لوگ نیک شگون کے طور پر اسے صفر المظفر یا صفر الخیر کے نام سے پکارتے ہیں تاکہ اس سے بدشگونی کا تأثر ختم ہو۔ باقی شیخ صاحب نے وضاحت کردی ہے کہ یہ ان کے مد مقابل کہنا صحیح نہیں ہے ۔

فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ