سوال (3160)

ایک شخص کا عقیقہ نہیں ہوا، وہ اب ایک شادی کے موقع پر اپنا عقیقہ بھی کرنا چاہتا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا عقیقے کا اعلان کرنا ضروری ہے یا بس شادی پر جو مہمان وغیرہ آئیں، ان کو بتائے بغیر ہی کھانا وغیرہ کھلا دیا جائے؟

جواب

یہ شخص عقیقے کی نیت سے جانور کاٹ لے، اس کے بعد یہ اس کو خواہ برات کا کھانا بنا لے، خواہ دعوت کھانا بنالے یا ولیمے کا کھانا بنا لے، اس کا عقیقہ ہوجائے گا، جہاں تک بتانے کا معاملہ ہے تو ایک ایک فرد کو بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی، چند ایک کو بتا دے کہ اس میں میرا عقیقہ بھی شامل ہے، اتنا کافی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:

إنمام الأعمال بالنيات [رواه البخاري وغيره]

بلاشبہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔
اب آپ عقیقہ کرنا چاہتے ہیں تو نیت اسی عمل کی کرتے ہوئے عقیقہ میں جانور ذبح کریں اور اسی سے آئے مہمانوں کی ضیافت کر دیں، بتانا ضروری نہیں ہے، کیونکہ یہ عمل آپ اور رب العالمین کے درمیان ہے، البتہ اپنی خاص فیملی کو بتانا بہتر ہے کہ شرعی عمل ادا کر دیا گیا ہے، اور یاد رہے عقیقہ میں صرف آپ بکری نر مادہ، دنبہ نر مادہ سے ہی کر سکتے ہیں، کیونکہ ان کے علاوہ کوئی اور جانور عقیقہ میں کرنا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے قول اور فعل مبارک سے ثابت نہیں ہے، اور کسی امتی کا شاذ عمل حجت نہیں ہے، اتباع رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا تقاضا ہے کہ سنت سے جو عمل جتنا ثابت ہے، اسے ہی ادا کیا جائے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ