سوال (3474)

صرف صحیح حدیث پر عمل کیا جائے گا؟ یعنی جو حدیث صحیح سند سے ثابت ہو؟

جواب

یہ قاعدہ کلیہ درست ہے کہ عمل صرف صحیح حدیث پر کرنا چاہیے، لیکن صحیح کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔
(1) صحیح لذاتہ
(2) صحیح لغیرہ
مزید یہ ہے کہ حسن بھی قابل قبول ہے، ہر وہ حدیث جس کو محدثین نے قبول کیا ہے یا وہ حدیث جو اپنے طرق اور شواہد کی بنا پر حسن یا مقبول کے درجے پر آجاتی ہے، پھر وہ مسئلہ ثابت ہوجائے گا، اس پر عمل کیا جائے گا.

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

دین اسلام صرف قرآن کریم اور احادیث صحیحہ ثابتہ کا نام ہے، اس لئے جو چیز قرآن اور سنت ثابتہ سے ملے اس پر عمل کیا جائے گا۔ جس روایت کا کوئی صحیح شاہد و متابع نہیں نہ ہی اس کے سیاق وسباق کی تائید عمومی ادلہ و قرائن سے ہوتی ہے اسے بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ مختصر توضیح کر دی ہے، باقی سائل اگر اپنے سوال کو مزید واضح کر دیں تو بہتر ہو گا۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ