سوال (620)

“اللّهُمّ اغْفِرْ ذَنْبَي ، وَطَهِّرْ قَلْبَي ، وَحَصّنُ فَرْجَي”

کیا یہ روایت ثابت ہے ، حوالہ بھی درکار ہے ؟

جواب

أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل :

حدثنا يزيد بن هارون حدثنا حريز حدثنا سليم بن عامر عن أبي أمامة قال: إِنَّ فَتًى شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، ائْذَنْ لِي بِالزِّنَا، فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ فَزَجَرُوهُ وَقَالُوا: مَهْ. مَهْ.فَقَالَ: «ادْنُهْ، فَدَنَا مِنْهُ قَرِيبًا». قَالَ: فَجَلَسَ قَالَ: «أَتُحِبُّهُ لِأُمِّكَ؟» قَالَ: لَا. وَاللّٰهِ جَعَلَنِي اللّٰهُ فِدَاءَكَ. قَالَ: «وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأُمَّهَاتِهِمْ».قَالَ: «أَفَتُحِبُّهُ لِابْنَتِكَ؟» قَالَ: لَا. وَاللّٰهِ يَا رَسُولَ اللّٰهِ جَعَلَنِي اللّٰهُ فِدَاءَكَ قَالَ: «وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ».قَالَ: «أَفَتُحِبُّهُ لِأُخْتِكَ؟» قَالَ: لَا. وَاللّٰهِ جَعَلَنِي اللّٰهُ فِدَاءَكَ. قَالَ: «وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأَخَوَاتِهِمْ».قَالَ: «أَفَتُحِبُّهُ لِعَمَّتِكَ؟» قَالَ: لَا. وَاللّٰهِ جَعَلَنِي اللّٰهُ فِدَاءَكَ. قَالَ: «وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِعَمَّاتِهِمْ».قَالَ: «أَفَتُحِبُّهُ لِخَالَتِكَ؟» قَالَ: لَا. وَاللّٰهِ جَعَلَنِي اللّٰهُ فِدَاءَكَ. قَالَ: «وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِخَالَاتِهِمْ».قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ وَقَالَ: «اللّٰهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ وَطَهِّرْ قَلْبَهُ، وَحَصِّنْ فَرْجَهُ» فَلَمْ يَكُنْ بَعْدُ ذَلِكَ الْفَتَى يَلْتَفِتُ إِلَى شَيْءٍ.وحدثنا أبو المغيرة حدثنا حريز حدثني سليم بن عامر أن أبا أمامة حدثه: أَنَّ غُلَامًا شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ.[مسند احمد]

سیدنا ابو امامہ انصاری ‌رضی ‌اللّٰہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نوجوان، نبی کریم صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللّٰہ کے رسول! آپ مجھے زنا کی اجازت دیں، لوگ اس پر پل پڑے اور کہا: خاموش ہو جا، خاموش ہو جائو، لیکن آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے اس نوجوان سے فرمایا: قریب ہوجا۔ پس وہ آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم کے قریب ہوکر بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اپنی ماں کیلئے اس چیز کو پسند کرتا ہے؟ اس نے کہا: اللّٰہ کی قسم! ہرگز نہیں، اللّٰہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے۔ آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی طرح لوگ بھی اپنی ماؤں کیلئے اس برائی کو پسند نہیں کرتے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا کیا تو اپنی بیٹی کے لئے اس چیز کو پسند کرے گا؟ اس نے کہا: نہیں، اللّٰہ کی قسم! اللّٰہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کر دے، آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اس برائی کو اپنی بیٹیوں کے لئے پسند نہیں کرتے۔آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا کیا تو زنا کو اپنی بہن کے لئے پسند کرتا ہے؟ اس نے کہا: اللّٰہ تعالیٰ مجھے آپ پر فدا کرے، میں اپنی بہن کے لیے اس کو کبھی بھی پسند نہیں کروں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اپنی بہنوں کے لئے اس برائی کو پسند نہیں کرتے۔آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کو اپنی پھوپھی کے لئے پسند کرے گا؟ اس نے کہا: نہیں، اللّٰہ کی قسم میں اس کو پسند نہیں کروں گا، اللّٰہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے، آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر لوگ بھی اپنی پھوپھیوں کے لئے پسند نہیں کرتے۔آپ صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا یہ بتاؤ کہ کیا تو اس برائی کو اپنی خالہ کے لیے پسند کرے گا؟ اس نے کہا: نہیں، اللّٰہ کی قسم! میں اس کو پسند نہیں کروں گا، اللّٰہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر لوگ بھی اپنی خالاؤں کے لئے اس برائی کو پسند نہیں کرتے،آپ صلی ‌اللّٰہ ‌علیہ ‌وسلم نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا اور اس کے حق میں یہ دعا فرمائی:

«اللّٰهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ وَطَهِّرْ قَلْبَهُ، وَحَصِّنْ فَرْجَهُ»

اے میرے اللّٰہ! اس کے گناہ بخش دے، اس کے دل کو پاک کر دے اور اس کی شرمگاہ کو محفوظ کر دے۔ اس کے بعد وہ نوجوان کسی چیز کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھتا تھا۔

وقال: أبو عبد الرحمن محمد ناصر الدين الألباني :”وهذا سند صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح” في الكتاب: سلسلة الأحاديث الصحيحة وشئ من فقهها وفوائدها: ج 1ص 713 ح 379۔

فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی