سوال (1849)
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی موجود تو ہے ، مگر وجود سے پاک ہے اور سورۃ اخلاص میں “اللہ الصمد” سے کچھ اخذ کرتے ہیں؟
جواب
دین اسلام آج نازل نہیں ہوا ہے بلکہ امت مسلمۃ 1445 سال کا سفر کر چکی ہے ، تمام سابقے ، لاحقے ، اصول و ضوابط الغرض سب کچھ سمجھ لیا گیا ہے ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔
“اَلۡيَوۡمَ اَكۡمَلۡتُ لَـكُمۡ دِيۡنَكُمۡ وَاَ تۡمَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ نِعۡمَتِىۡ وَرَضِيۡتُ لَـكُمُ الۡاِسۡلَامَ دِيۡنًا” [سورة المائدة : 03]
«آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا»
دین حنیف کا اکمال و اتمام ہوگیا ہے ، اصول و فروع بھی مکمل ہوگئے ہیں ۔
جو سورۃ اخلاص کی آیت “الله الصمد” سے اس طرح کی باتیں اخذ کر رہے ہیں ، پہلے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ لوگ کس مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں ، اللہ رب العالمین کا اثبات اس کی صفات سے ہوتا ہے ، ہر ذات کا اثبات اس کی صفات سے ہوتا ہے ، ایسی کوئی ذات جو صفات ہی نہ رکھتی ہو ، اس کا معنی یہ ہوا ہے کہ وہ ذات موجود ہی نہیں ہے ، بھلے دعویٰ کردیا جائے ، جن صفت کا اثبات ہے ، ان کا اثبات کرنا ، جن صفات کا انکار ہے یعنی صفات سلبیہ ان کا سلب بیان کرنا اس ہی عقیدہ پر امت مسلمہ قائم ہیں ، یہی عقیدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے لے کر آج تک امت مسلمہ میں موجود ہے ۔
باقی جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں ، ان سے ان کا مکتب فکر معلوم کیا جائے اور ان سے یہ پوچھ لیا جائے کہ ان کا سلف کون ہیں ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ