سوال
ڈیلر حضرات بیعانہ کر کے پلاٹ کو آگے فروخت کرتے ہیں۔ بیعانہ میں مالک ایک حد تک پابند توہوتاہے لیکن زمین خریدنے والے کے نام نہیں کرتا جب تک مکمل ادائیگی نہ ہو جائے۔
1۔ سوال یہ ہے کہ مروجہ بیعانہ کی حیثیت خود کیا ہے؟یہ عقد بیع ہے یا خود بیع ہے؟اور اگر مروجہ بیعانہ کر کے مالک یہ کہہ دے کہ پلاٹ فروخت ہو گیا ہے تو کیا شرعا یہ فروخت معتبر تصور ہو گی؟
2۔آیا باقی اشیا کی طرح پلاٹ کو آگے فروخت کرتے وقت پلاٹ پر قبضہ لازم ہے؟
3۔موجودہ نظام کے مطابق زمین پر قبضہ اس کا حق متصور ہوتا ہے جس کے نام زمین ہو، مکمل رقم کی ادائیگی کے بعد وہ نام کرواتا ہے۔
یہاں ڈیلر حضرات کی طرف سے اس بات کی کیا شرعی حیثیت ہےکہ بیعانہ کے بعد ہماری زبان ہو جاتی ہے اور ہم زمین کے نفع نقصان دونوں کے ذمہ دار ہو جاتے ہیں؟ لہٰذا اس کو آگے فروخت کرسکتے ہیں۔وغیرہ۔
4۔اگرموجودہ بیعانہ میں قباحتیں موجود ہیں تو کون کی صورتیں ایسی ہیں کہ ہم شریعت کے مطابق یوں بیعانہ کریں کہ آگے فروخت بھی کر سکیں۔
5۔ یہ ذہن کیسا ہے کہ زمین کی مکمل قیمت موجود نہ ہو لیکن انسان بیعانہ پر کھیلنے کی کوشش کرے، یہ سوچ رکھتے ہوئے کہ اگر پلاٹ آگے نہ فروخت کر سکا تو بیعانہ ڈوب جائے گا لیکن اگر کر دیا توفائدہ ہی ہو گا۔ بہت سے لوگ اصل قیمت موجودنہ ہونے کے باوجود بیعانہ کر کے آگے فروخت کرتے ہیں اور درمیان کا منافع لے لیتے ہیں، ایسی صورت میں کیا حکم ہو گا؟شرعی طور پر یہ جائز ہو گا؟
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
1- مروجہ بیعانہ نہ بیع ہے اور نہ ہی عقد بیع، یہ بیع کی فقط ضمانت ہے، کہ بیعانہ دینے والا فروخت کنندہ کو پابند کرتا ہے کہ یہ مال کسی اور کو نہیں بیچنا میں ہی اسے خریدوں گا اور بطور ضمانت وہ کچھ رقم ادا کرتا ہے جس سے بائع ایک مقررہ مدت تک کسی اور سے سودا نہ کرنے اور مشتری خریدنے کا پابند ہو جاتا ہے۔چونکہ یہ انعقاد بیع کے لیے ایک ضمانت ہے لہذا بائع کا یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ یہ مال فروخت ہوچکا ہے کیونکہ اسکا یہ قول بیعانے والی شرط سے مشروط ہوتا ہے۔ہاں اگر مالک بیعانہ لے کر یا بیعانہ لیے بغیر مختار عام دے دے تو پھر مشتری اس میں تصرف کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔
2- یقینا بیع کے صحیح ہونے کے لیے چیز کا مالک وقابض ہونا لازم ہے۔ پلاٹ پہ قبضے کی مروجہ صورتوں میں سے کوئی بھی ہو اور پلاٹ ملکیت میں بھی ہو تو اسے آگے فروخت کیا جاسکتا ہے۔ یا پھر مالک کسی ڈیلر کو یا مشتری کو مختار عام دے دے کہ یہ پلاٹ اب آپکا ہوا آپ جو مرضی کریں مجھے اسکی اتنی قیمت ادا کر دیں، تب بھی اسے آگے فروخت کیا جاسکتا ہے۔
3- محض بیعانے کے بعد ڈیلر زمین کے نفع ونقصان کے مالک نہیں بن جاتے، اور نہ ہی اسے آگے فروخت کر سکتے ہیں، الا کہ مالک کی طرف سے مختار عام حاصل ہو جائے۔
4- بیعانہ دے کر مالک کو اعتماد میں لیں اور اس سے مختار عام لکھوا لیں کہ اب ہم اس زمین میں تصرف کا اختیار رکھتے ہیں۔
5- یہ صورت جوئے کی ہی ایک قسم ہے۔
مفتیانِ کرام
تحریر كننده: ابو عبد الرحمن محمد رفيق طاهر
’’ جواب درست ہے۔‘‘
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ (رئیس اللجنۃ)
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ