سوال

پاکستان کی بعض تنظیمات کی طرف سے قربانی فی سبیل اللہ کو مشتہر کیا گیا ہے کہ شام، فلسطین، افغانستان، کشمیر وغیرہ کے مسلمانوں کے لیے قربانی کی مد میں رقم جمع کروائیں تاکہ ان کو تازہ گوشت بر وقت مہیا کیا جا سکے۔ جبکہ عرب ممالک میں عید ایک روز پہلے ہو جاتی ہے جب کہ پاکستان میں ایک دن بعد۔ یہ بھی مسئلہ ہے کہ قربانی عید کی نماز کے بعد ہے؛ اگر پہلے کر لی تو صدقہ ہوگا، قربانی نہیں.صورتِ مسئولہ  میں کیا کسی پاکستانی کی طرف سے قربانی ایک روز قبل ہو سکتی ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

قربانی جب وکالتا ہوتی ہے، تو اعتبار وکیل کی عید نماز كے وقت اور دن کا ہوتا ہے، نہ کہ قربانی کے حصہ داروں کا۔ یہی صورت پاکستان میں بھی ہے، سارے حصہ داروں کی نماز کا انتظار نہیں کیا جاتا، بلکہ وکیل نماز ِعید پڑھ کر جانور قربان کرنا شروع کر دیتا ہے ۔

لہذا ایسی صورت میں جس ملک کے لیے قربانی صدقہ کی گئی ہے، وہاں کے حساب سے قربانی کرنے سے ہوجائے گی۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ