سوال (2516)
غسیل الملائکہ حنظلہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ کہ آپ رضی اللہ عنہ نے شادی کی تھی اور پھر ایک رات بیوی کے پاس گزارنے کے بعد جہاد کو چلے گئے تھے۔ کیا یہ واقعہ صحیح ہے؟
جواب
عن عبد الله بن الزبير رضي الله عنهما قال: سمعتُ رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: وقد كان الناسُ انهزموا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انتهى بعضُهم إلى دُون الأَعْراض على جبلٍ بناحيةِ المدينة، ثم رجعوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد كان حَنْظَلة بن أبي عامر الْتَقَى هو وأبو سفيان بن حرْب، فلمَّا اسْتَعْلاه حَنْظَلة رآه شَدَّاد بن الأسْود، فعَلَاه شَدَّاد بالسيْف حتى قتله، وقد كاد يَقْتل أبا سفيان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «إنَّ صاحبَكم حَنْظَلةُ تُغَسِّلُه الملائكةُ، فسَلُوا صاحبتَه»، فقالت: خرج وهو جُنُبٌ لما سمِع الهائِعَة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «فذاك قد غَسَّلَتْه الملائكةُ».
[ [رواه ابن حبان والحاكم والبيهقي ، حسن ]
عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا کہ آپ ﷺ فرما رہے تھے جب کہ لوگ رسول اللہ کو چھوڑ کر پسپا ہو چکے تھے یہاں تک کہ ان میں سے کچھ تو مدینے کی طرف واقع ایک پہاڑ پر موجود بستیوں تک جا پہنچے تھے۔ بعدازاں وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف پلٹ آئے۔ حنظلہ بن ابو عامر رضی اللہ عنہ اور ابو سفیان بن حرب کا آمنا سامنا ہوا۔ جب ابو سفیان پر حنظلہ رضی اللہ عنہ غالب آگئے تو شداد بن اسود نے انہیں دیکھا اور اپنی تلوار کے ساتھ ان پر حملہ آور ہو کر انہیں قتل کر دیا حالانکہ وہ ابو سفیان کو مار دینے کے بالکل قریب تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے ساتھی حنظلہ کو فرشتے غسل دے رہے ہیں، ان کی بیوی سے (اس کا سبب) پوچھو۔ (جب ان کی بیوی سے پوچھا گیا تو) اس نے جواب دیا کہ جب انہوں نے پکار سنی تھی تو وہ حالت جنابت میں ہی نکل کھڑے ہوئے تھے۔ ا س پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ فرشتوں نے انہیں غسل دیا ہے۔
فضیلۃ العالم عبداللہ عزام حفظہ اللہ