سوال (3844)
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي۔
اس روایت میں جو چار چار کا ذکر ہے۔
جواب
چار چار کہنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ چار ہی پڑھتے تھے، تمام روایات کو دیکھ کر فیصلا کیا جاتا ہے، تمام روایات کو دیکھ کر علماء نے یہ بحث کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دن اور رات کی نماز دو دو رکعت ہے، یہ صرف بیان کی حد تک ہے، کہ اگر کوئی چار کی نیت کر کے پڑھتا ہے تو نماز ہوجائے گی، عام قاعدہ دو دو کا ہے، اسی پر عمل کیا جائے، یہی افضل ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ