سوال (4150)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“میں جنت کا دروازہ کھولنے والا پہلا فرد ہوں گا، پھر ایک عورت آئے گی اور وہ مجھ سے آگے نکل جائے گی، میں اُس سے کہوں گا: تمہیں کیا معاملہ ہے؟ اور تم کون ہو؟ تو وہ کہے گی: میں وہ عورت ہوں، جو اپنے یتیم بچوں کی خاطر بیوہ بیٹھی رہی تھی۔” اس روایت کی صحت اور حوالہ درکار ہے؟

جواب

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَفْتَحُ بَابَ الْجَنَّةِ، إِلَّا أَنَّهُ تَأْتِي امْرَأَةٌ تُبَادِرُنِي، فَأَقُولُ لَهَا: مَا لَكِ؟ وَمَنْ أَنْتِ؟ فَتَقُولُ: أَنَا امْرَأَةٌ قَعَدْتُ عَلَى أَيْتَامٍ لِي».
رَوَاهُ أَبُو يَعْلَى، وَفِيهِ عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَجْلَانَ، وَثَّقَهُ أَبُو حَاتِمٍ وَابْنُ حِبَّانَ، وَقَالَ: يُخْطِئُ وَيُخَالِفُ، وَبَقِيَّةُ رِجَالِهِ ثِقَاتٌ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’ میں جنت کا دروازہ کھولنے والا پہلا فرد ہوؤں گا، پھر ایک عورت آئے گی اور وہ مجھ سے آگے نکل جائے گی، میں اُس سے کہوں گا: تمہیں کیا معاملہ ہے؟ اور تم کون ہو؟ تو وہ کہے گی: میں وہ عورت ہوں، جو اپنے یتیم بچوں کی خاطر بیوہ بیٹھی رہی تھی۔‘‘
یہ روایت امام ابویعلیٰ نے نقل کی ہے، اس کی سند میں ایک راوی عبدالسلام بن عجلان ہے، جسے ابوحاتم نے اور ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے، وہ کہتے ہیں: یہ غلطی کرتا ہے اور دوسروں کے برخلاف نقل کرتا ہے، اس روایت کے بقیہ رجال ثقہ ہیں۔ [مجمع الزوائد 13519، مسند ابویعلی 6651]
علامہ البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ احادیث ضعیفہ میں بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث حمزہ مدنی حفظہ اللہ