سوال (1640)

“أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ” اس حدیث کی وضاحت مطلوب ہے ؟

جواب

” اھاب”حلال جانور کے کچے چمڑے کو کہتے ہیں ، باقی اگر کوئی سی عربی لغات یا اس حدیث کی شرح دیکھ لیں ۔ تفصیل مل جائے گی ، یہ حدیث بلوغ المرام میں صحیح مسلم کے حوالے سے ہے ، اس کی شرح میں مولانا محدث عبد التواب ملتانی رقمطراز ہیں کہ “اھاب” کچا چمڑا حلال جانور کا ہو یا ایسے جانور کا جس کو ذبح نہیں کیا گیا ہو اور وہ چوٹ وغیرہ سے مرگیا ہو ، اس کو “اھاب” کہتے ہیں۔
امام ترمذی رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے کہ ہر چمڑہ دباغت سے پاک ہوجاتا ہے ، سوائے کتے اور خنزیر کے چمڑے کے وہ پاک نہیں ہوتے ہیں۔
احناف نے تمام چمڑوں کا تذکرہ کیا ہے کہ کتے اور خنزیر کے سوا تمام قسم کے چمڑے رنگنے سے پاک ہوجاتے ہیں ، امام شافعی رحمہ اللہ کا بھی اسی قسم کا قول ہے ، لیکن اہل حدیث کے نزدیک راجح موقف یہ ہے کہ اس سے مراد حلال جانوروں کے چمڑے ہیں ، خواہ اس جانور کو ذبح کیا گیا ہو یا وہ جانور کسی اور وجہ سے مرگیا ہو ، ذبح نہ ہوسکا ہو۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ