سوال (275)

“إن شاءاللّٰه” اور “إنشاءاللّٰه” ان دونوں میں کیا فرق ہے؟

جواب:

“إن شاءاللہ” درست ہے. جس کا مطلب ہے کہ ’اگر اللہ تعالی نے چاہا’۔ یعنی یہ لفظ بولتے ہوئے ہم کسی بھی چیز کو اللہ کی مشیت و مرضی کے ساتھ جوڑتے ہیں۔
جبکہ “انشاء اللہ” درست املاء نہیں۔ ویسے اس کے مطابق اس کا معنی بھی درست نہیں بنتا، کیونکہ “إنشاء” کا معنی ہے “پیدا کرنا” اور اس لحاظ سے اس کا معنی ہوگا ’اللہ کا پیدا کرنا’ یا “اللہ کو پیدا کرنا” آخری معنی تو کفریہ ہے، لیکن پہلا بھی یہاں کے لحاظ سے درست نہیں ہے، کیونکہ وہ یہاں مقصود ہی نہیں ہے۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم لکھتے “إنشاء اللہ” ہیں، لیکن مراد “ان شاءاللہ” لیتے ہیں، ایسے لوگوں کو یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ ان کی نیت خراب ہے، یا وہ اللہ کی توہین کر رہے ہیں یا کفریہ کلمہ بول رہے ہیں، لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اگر آپ کی نیت اور معنی و مراد درست ہے، تو اس کے لیے الفاظ اور املاء بھی درست اختیار کریں!
خلاصہ کلام یہ ہے کہ “إن شاءاللہ” ہی لکھنا چاہیے اور “انشاء اللہ” لکھنا درست نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ