سوال (4210)
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اللهِ وقَالَ: إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى آيَاتٍ نزلت في الْكُفَّارِ فَجَعَلُوهَا عَلَى الْمُؤْمِنِينَ.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما (خارجی) لوگوں کو اللہ کی بدترین مخلوق خیال کرتے تھے۔ انھوں نے فرمایا: یہ لوگ ان آیات کو جو کفار کے متعلق نازل ہوئی تھیں انھیں مسلمانوں پر چسپاں کرتے تھے۔
اس کا اصل مفہوم پیش کریں۔ کیا آج کے بعض علماء بھی یہی عمل کرتے ہیں۔
جواب
یہ خوارج کے بارے میں ذکر ہوا ہے، خوارج کل بھی ایسا کر رہے تھے، آج بھی اگر ہیں تو ایسا کر رہے ہونگے، باقی عمومی طور پر کسی بھی مسلک کے علماء کو ایسا کہنا صحیح نہیں، یہ کسی جماعت کا منشور نہیں ہے، انفرادی طور پر سب ایسا کرتے ہیں، ممکن ہے کہ کسی نے ایسا کیا ہو کہ کہیں کی کہیں فٹ کردی ہو، مناقشہ و مناظرے میں لوگ ایسا کر جاتے ہیں، علماء کو فرشتے نہیں سمجھنا چاہیے، اس لیے ہم تقلید کے قائل نہیں ہیں کیونکہ ہر عالم پھسلتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ