سوال (4778)
مسلم، ترمذی، مسند ابی یعلیٰ وغیرہ میں روایت آتی ہے کہ نماز میں ایک شخص نے یہ الفاظ پڑھے، “الله اکبر کبیرا و الحمدلله کثیراً و سبحان الله بکرۃ و اصیلاً ” تو نماز کے بعد فرشتوں کے نزول کی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم نے خوشخبری سنائی، علماء اس دعا کا محل استفتاح کا لکھتے ہیں، جیسا کہ البانی رحمہ اللّٰہ نے صلاۃ النبی صلی اللّٰه علیه وسلم میں لکھا، حصن المسلم و دیگر اذکار کی کتب میں بھی اس دعا کے محل کا تعین استفتاح میں کرتے ہیں، اس تخصیص اور محل کی دلیل چاہیے۔
جواب
اس کا محل دعا ثناء کا ہے، یعنی ثناء کی جگہ پڑھی جائے گی، دلائل واضح ہیں، تمام اہل علم نے اس کو دعا استفتاح میں شامل کیا ہے۔
عن جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ. رواه الحاكم، وصححه. ووافقه الذهبي.
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ