سوال

مسجد کی چھت پر امام، خطیب، مدرس، خادم یا متولی کے لیے مال زکوٰۃ سے رہائش تعمیر کرنا شرعا کیا جائز ہے؟أفيدونا مأجورين وجزاكم الله خيرا.

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

یہاں د و مسئلے ہیں: ایک تو مسجد کی چھت پر  مسجد کے متعلقین کی رہائش تعمیر کرنا، دوسرا اس تعمیر پر مالِ زکاۃ خرچ کرنا۔

  • جہاں تک تعلق ہے، مسجد پر رہائش رکھنے کا، تو اگر مسجد کو تعمیر کرتے وقت رہائش کے لیے کوئی جگہ خاص کی گئی تھی، مثلا تعمیر کردہ جگہ کا ایک پورشن یا اس کا کوئی حصہ رہائش کے  لیے خاص تھا، تو وہاں رہائش بنائی جاسکتی ہے۔ اور اگر وہ سب مسجد کے لیے ہی خاص تھا، اور رہائش وغیرہ کی جگہ نہیں تھی، تو ایسی صورت میں وہاں رہائش بنانا درست نہیں، ایسی صورت میں مسجد کے متعلقین و خادمین کے لیے الگ سے رہائش کا بندوبست کرنا ضروری ہے۔
  • زکاۃ کے بیان کردہ مصارفِ ثمانیہ میں مسجد اور اس کی ضروریات نہیں آتیں، جبکہ مسجد کے امام، خطیب، مدرس یا خادم کی رہائش یہ مسجد کی ایک ضرورت ہونے کی وجہ سے مسجد کے حکم میں ہے، لہذا ہماری سمجھ کے مطابق اس پر زکاۃ کی رقم خرچ نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ مسجد  اہل محلہ، اہل دیہہ  یا  کسی جگہ کے باسیوں کی ایک ضرورت ہے، اور سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی جیب سے مسجد اور اس کی ضروریات کو پورا کریں۔ جس طرح وہ اپنی کسی اور ضرورت پر زکاۃ کی رقم خرچ نہیں کرسکتے، اسی طرح مسجد کی تعمیر یا مسجد کے متعلقین کی ضروریات پر زکاۃ استعمال نہیں کی جاسکتی۔

واللہ اعلم۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ