سوال (2678)
حسب ذیل آیت مصیبت کے دُور کرنے میں زور اثر ہے ، ایک مجلس میں بارہ ہزار مرتبہ پڑھی جاتی ہے۔ اگر ایک آدمی نہ پڑھ سکے، متعدد افراد مل کر پڑھ سکتے ہیں۔ اس عمل کے پڑھنے کے بعد دو رکعت نماز ادا کر کے حدیث کساء پڑھی جائے۔
“امَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوء”
یہ کسی نے بھیجا ہے اور کہہ رہا ہے کہ کوئی مریض ہیں ان کے لیے پڑھ کر صدقہ کر دیں، تاکہ وہ ٹھیک ہو جائیں ، کیا درود تنجینہ یا قرآن پاک پڑھ کی کوئی آیت یا سورت کو مخصوص کر کے کسی بھی مریض کے لیے دعا کرنا جائز ہے، یاد رہے مریض خود نماز یا قرآن پاک نہیں پڑھ سکتے ہیں، وہ سیریس کنڈیشن میں ہے۔
جواب
مریض کے لیے حاضرانہ اور غائبانہ دعا کروائی بھی جا سکتی ہے، دعا کی بھی جا سکتی ہے، باقی شروط و قیود کے ساتھ کارڈ بھیج دیا ہے کہ اس کو بخش دیں، یہ بخشوانے کی بات ہوگئی ہے، نام دعا کا دیا جا رہا ہے، اس طرح کی دعائیں بدعت کے زمرے میں آتی ہیں، باقی دعا کی اجازت ہے کہ آپ دعا کریں اور کروائیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل:
وہ کہہ رہا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی تو آیت جو مخصوص کر کے دعا کی تھی، اس طرح حضرت یونس علیہ السلام نے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی تو ایک دعا مانگی تھی پورا قرآن تو نہیں پڑھا تھا؟
جواب:
ہم نے یہ نہیں کہا ہے کہ پورا قرآن پڑھیں، ہم نے یہ کہا ہے کہ جس سے دعا کروائی ہے، اس کے ساتھ شروط و قیود نہیں لگانے ہیں، وہ اپنی مرضی سے قرآن و سنت کو اختیار کر لے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ