سوال (2832)
“اَلْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِیْنَ”
کیا یہ دعا صحیح سند سے ثابت ہے یا اس دعا کا کھانے کے بعد پڑھنا درست ہے؟
جواب
جی یہ روایت ضعیف و مضطرب ہے۔
یہ روایت [مسند أحمد بن حنبل :(11276 ،11934)، سنن أبوداود: 3850 ،سنن ابن ماجہ : 3283 ،سنن ترمذی: 3457، من طريق حجاج بن أرطاة عن رياح بن عبيدة،السنن الکبری للنسائی : 10047،10048 ،10049، الدعاء للطبرانی : 898 ، عمل اليوم والليلة لابن السني : 464 المخلصيات: 2728 وغيره] میں ہے۔
اسماعیل بن ریاح راوی مجھول ہے اور اس کی روایت مضطرب ہے اور اس کا باپ بھی مجھول ہے۔
ابن القطان الفاسی ناقدانہ انداز میں کہتے ہیں:
ﻭﻫﺬا ﻏﺎﻳﺔ ﻓﻲ اﻟﻀﻌﻒ؛ ﻓﺈﻥ ﺇﺳﻤﺎﻋﻴﻞ ﻫﺬا ﻻ ﻳﻌﺮﻑ ﺑﻐﻴﺮ ﻫﺬا، ﻭﻻ ﺭﻭﻯ ﻋﻨﻪ ﺇﻻ ﺃﺑﻮ ﻫﺎﺷﻢ، ﻓﺤﺎﻟﻪ ﻣﺠﻬﻮﻟﺔ، ﻭﺃﺑﻮﻩ ﺃﺟﻬﻞ ﻣﻨﻪ، ﺑﻞ ﻫﻮ ﻻ ﻳﻌﺮﻑ اﻟﺒﺘﺔ.
ﻫﺬا ﻟﻮ ﺗﺤﻘﻖ ﺃﻧﻪ ﺭاﻭﻱ اﻟﺤﺪﻳﺚ، ﻓﻜﻴﻒ ﻭﻗﺪ ﺷﻚ ﻓﻲ ﺫﻟﻚ ﺑﻘﻮﻟﻪ: ” ﺃﻭ ﻏﻴﺮﻩ “؟ ! ﻓﻤﺎ ﻣﺜﻞ ﻫﺬا ﺻﺤﺢ، ﻭﻻ ﻳﻨﺒﻐﻲ ﺃﻥ ﻳﺘﺴﺎﻣﺢ ﻓﻴﻪ ﻓﻴﻮﺭﺩ – ﻷﻧﻪ ﻟﻴﺲ ﺗﻜﻠﻴﻔﺎ – ﻛﻤﺎ ﻳﻮﺭﺩ اﻟﺼﺤﻴﺢ ﻣﻦ ﺟﻨﺴﻪ، ﻓﺎﻋﻠﻢ ﺫﻟﻚ۔
[بيان الوهم والإيهام لابن القطان الفاسى : 4/ 601]
الحجاج بن أرطاة عن ریاح بن عبيدة عن رجل کے طریق پر محقق شہیر شیخ مصطفی العدوی کی تحقیق ملاحظہ کریں:
ﻫﺬا ﺳﻨﺪ ﺿﻌﻴﻒ ﺟﺪا:
ﻓﻴﻪ: اﻟﺤﺠﺎﺝ ﺑﻦ ﺃﺭﻃﺎﺓ ﻣﺪﻟﺲ ﻭﻗﺪ ﻋﻨﻌﻦ.
ﻭﻓﻴﻪ ﺭﺟﻞ ﻣﺒﻬﻢ.
ﻭاﻟﺤﺪﻳﺚ ﺃﺧﺮﺟﻪ ﺃﺑﻮ ﺩاﻭﺩ ﺭﻗﻢ “3850” ﻛﺘﺎﺏ اﻷﻃﻌﻤﺔ ﻓﻘﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ اﻟﻌﻼء، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻭﻛﻴﻊ ﻋﻦ ﺳﻔﻴﺎﻥ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻫﺎﺷﻢ اﻟﻮاﺳﻄﻲ ﻋﻦ ﺇﺳﻤﺎﻋﻴﻞ ﺑﻦ ﺭﻳﺎﺡ ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ ﺃﻭ ﻏﻴﺮﻩ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻌﻴﺪ اﻟﺨﺪﺭﻱ: “ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ -ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ- ﻛﺎﻥ ﺇﺫا ﻓﺮﻍ ﻣﻦ ﻃﻌﺎﻡ ﻗﺎﻝ … ” ﻓﺬﻛﺮﻩ ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ.
ﻭﺃﺧﺮﺟﻪ اﻟﺘﺮﻣﺬﻱ “9/ 424” “ﺗﺤﻔﺔ”: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺳﻌﻴﺪ اﻷﺷﺞ ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺣﻔﺺ ﺑﻦ ﻏﻴﺎﺙ ﻭﺃﺑﻮ ﺧﺎﻟﺪ اﻷﺣﻤﺮ ﻋﻦ ﺣﺠﺎﺝ ﺑﻦ ﺃﺭﻃﺎﺓ ﻋﻦ ﺭﻳﺎﺡ ﺑﻦ ﻋﺒﻴﺪﺓ. ﻗﺎﻝ ﺣﻔﺺ: ﻋﻦ اﺑﻦ ﺃﺧﻲ ﺳﻌﻴﺪ.
ﻭﻗﺎﻝ ﺃﺑﻮ ﺧﺎﻟﺪ: ﻋﻦ ﻣﻮﻟﻰ ﻷﺑﻲ ﺳﻌﻴﺪ، ﻗﺎﻝ … ﻓﺬﻛﺮﻩ ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ.
ﻭﺃﺧﺮﺟﻪ ﺃﺣﻤﺪ “3/ 32” ﻣﻦ ﻃﺮﻳﻖ ﺇﺳﻤﺎﻋﻴﻞ ﺑﻦ ﺭﻳﺎﺡ ﺑﻦ ﻋﺒﻴﺪﺓ ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ ﺃﻭ ﻋﻦ ﻏﻴﺮﻩ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ. ﻭﺃﺧﺮﺟﻪ ﺃﺣﻤﺪ ﺃﻳﻀﺎ “3/ 98”.
ﻭﻛﻞ ﻫﺬﻩ اﻷﺳﺎﻧﻴﺪ ﺗﺠﻌﻞ اﻟﺤﺪﻳﺚ ﺃﻛﺜﺮ اﺿﻄﺮاﺑﺎ
ﻭﺇﺳﻤﺎﻋﻴﻞ ﺑﻦ ﺭﻳﺎﺡ ﻫﺬا، ﻭﺃﺑﻮﻩ ﻣﺠﻬﻮﻻﻥ
[مسند عبد بن حمید : 905]
مزید تفصیل موسوعہ حدیثیہ مسند أحمد بن حنبل : 11276 کی تعلیق میں ملاحظہ کریں۔
تو کھانا کھانے کے بعد جو صحیح دعائیں ثابت ہیں ان میں سے کوئی ایک پڑھ لی جائے۔
مثلا:
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنہ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ – وَقَالَ مَرَّةً: إِذَا رَفَعَ مَائِدَتَهُ – قَالَ: الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانَا وَأَرْوَانَا، غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلاَ مَكْفُورٍ وَقَالَ مَرَّةً: الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّنَا، غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلاَ مُوَدَّعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًى، رَبَّنَا
[صحيح البخارى : 5459]
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنہ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَ وَسَقَى وَسَوَّغَهُ وَجَعَلَ لَهُ مَخْرَجًا
[سنن أبو داود : 3851 صحیح]
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ رَجُلٌ خَدَمَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِ سِنِينَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامُهُ يَقُولُ: ” بِسْمِ اللهِ “، وَإِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ قَالَ: ” اللهُمَّ أَطْعَمْتَ وَأَسْقَيْتَ، وَأَغْنَيْتَ وَأَقْنَيْتَ، وَهَدَيْتَ وَأَحْيَيْتَ، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَعْطَيْتَ
[مسند أحمد بن حنبل : 16595 صحیح و 23184 صحیح]
صحابی کا نام معلوم ہونا صحت حدیث کے لیے ضروری نہیں ہے نہ ہی قادح ہے کیونکہ الصحابة كلهم عدول۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
حدیث کے الفاظ:
عن ابی سعید رضي اللہ تعالی عنہ قال: کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا اکل او شرب قال: الحمدلله الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمین۔
ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے یا پانی پیتے تو یہ کہتے تھے:
“اس اللہ تعالی کی تعریف ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور رزق دیا اور مسلمان بنایا” [سنن ابو داود حدیث نمبر : 3850 ترمذی حدیث نمبر : 3457]
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے شیخ الاسلام کی کتاب الکلم الطیب میں اس کی تخریج کرتے ہوۓ کہا ہے کہ : یہ حدیث ضعیف الاسناد ہے اس لیے کہ اس میں راویوں کا اضطراب ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے تھذيب اور اس سے قبل حافظ مزی رحمہ اللہ تعالی نے تحفۃ الاشراف ( 3 / 353 – 354 ) میں اوران سے بھی قبل امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے التاریخ الکبیر ( 1 / 353 – 354 ) میں اورامام نسائی رحمہ اللہ تعالی نے الیوم واللیلۃ ( 288 – 290 ) میں بیان کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نےاس مسئلہ میں متساھل ہونے کی باوجود اسے حسن نہیں کہا ۔ اھـ دیکھیں الکلم الطیب تخریج علامہ البانی ( 189 )۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مشابہ کئی اور احادیث وارد اور ثابت و صحیح ہیں۔
یہ جواب ویب سائٹ اسلام سوال و جواب سے اخذ کیا گیا ہے ۔
عن ابي سعيد، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اكل طعاما، قال:” الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين”
تخریج الحدیث:
[سنن الترمذی/الدعوات 57 (3457)، (تحفة الأشراف: 4442)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 53 (3850)، مسند احمد (3/32، 98) (ضعیف)» (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز مولی ابو سعید مبہم ہیں ملاحظہ ہو: المشکاة: 4304]
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
فضیلۃ العالم عبداللہ عزام حفظہ اللہ