سوال (656)
اَلۡخَبِيۡثٰتُ لِلۡخَبِيۡثِيۡنَ وَالۡخَبِيۡثُوۡنَ لِلۡخَبِيۡثٰتِۚ وَالطَّيِّبٰتُ لِلطَّيِّبِيۡنَ وَالطَّيِّبُوۡنَ لِلطَّيِّبٰتِۚ اُولٰٓئِكَ مُبَرَّءُوۡنَ مِمَّا يَقُوۡلُوۡنَؕ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّرِزۡقٌ كَرِيۡمٌ [سورة النور : 26]
اس آیت کی رو سے خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں ، خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے ہیں ، تو آیا علماء کیا فرماتے ہیں کہ سیدہ آسیہ جو فرعون کی بیوی تھی ، اس کے علاؤہ ہمارے معاشرے میں بھی یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ متقی لوگوں کی بیویاں بری ہوتی ہیں۔ یا اس کے برعکس ، تو اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔
جواب
اس کا ایک معنی تو علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ برے کلمات اور الفاظ برے لوگوں کے لیے ہیں اور برے لوگ برے کلمات اور الفاظ کے لیے ہیں ، پاکیزہ کلمات اچھے لوگوں کے لیے ہیں اور اچھے لوگ پاکیزہ کلمات کے لیے ہیں ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا پر جو الزام اور تہمت لگائی ہے وہ برے لوگوں نے لگائی ہے ، دوسرا معنی یہ ہے کہ بری عورتیں برے مردوں کے لیے ہیں ، برے مرد بری عورتوں کے لیے ہیں ، عام طور پر جو برے لوگ ہیں وہ اپنے طرح کے لوگوں کو پسند کرتے ہیں ، ایسا نہیں ہے کہ ایک پاکدامن خاتون ہو وہ کسی برے شخص سے نکاح کرلے ، وہ اس کو پسند نہیں کرتی ہے وہ اپنے جیسا ہی پسند کرتی ہے ، اسی طرح فاحشہ عورت برے شخص کو تلاش کرتی ہے ، اکثر یہ ہوتا ہے کہ برے لوگ برے کو تلاش کرتے ہیں ، یہ اکثریت پر محمول ہے ۔
فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ