سوال

ایک آدمی کے پاس 6ایکڑ زمین تھی،اس کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں،باپ نے تین ایکڑ زمین فروخت کر کے کسی دوسرے علاقے میں خرید لی اور خریدی ہوئی زمین بیٹے نے اپنے نام لگوا لی ۔تو باپ نے کہا کہ باقی تین ایکڑ زمین دونوں بیٹیوں کا حصہ ہے۔پھر باپ کی زندگی میں ہی ایک بیٹی فوت ہوگی،اور کچھ عرصے بعد والد بھی وفات پاگئے۔جبکہ باقی تین ایکڑ زمین والد کے ہی نام تھی۔باپ کی حیاتی میں فوت ہونے والی بیٹی کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔سوال یہ ہے ،کہ مذکورا بالا وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟آیا کہ صرف تین ایکڑ کی تقسیم ہوگی،یااس زمین کی بھی جوباپ نے ایک جگہ سے فروخت کر کے دوسری جگہ میں خریدی تھی ۔اور بیٹے کے نام لگوائی تھی صورت مسؤلہ میں اس وراثت کاکون کون حقدار ہے۔قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی رہنمائی فرما دیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • صورتِ مسؤلہ میں باپ کی خریدی ہوئی زمین بیٹے نے اپنے نام لگوا لی اور اس پر باپ بھی خاموش رہا ، یہ غلط  ہے۔

اس طرح کسی کو زمین وغیر دینے کو ہبہ کہتے ہیں۔اور ہبہ کے لیے طریقہ یہ ہے کہ اولاد میں برابر تقسیم ہوتا ہے۔جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(اعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُم).[صحیح بخاری:2587]

’اپنی اولاد کے درمیان عدل وانصاف کیا کرو۔

  • اسی لیے یہ ہبہ تین حصوں میں تقسیم ہوگا۔ یعنی اس تین ایکڑ کو تینوں میں برابر تقسیم کیاجائے گا۔

وه بیٹی جو بعد میں باپ کی زندگی میں وفات پا چکی ہے ، اس کا  ہبہ والا حصہ اس کی اولاد کو ملے گا۔

  • اور باقی جو تین ایکڑ باپ کے نام ہیں ،کیونکہ باپ فوت ہو چکا ہے ،تو اس کو بطور وراثت تقسیم کیا جائے گا۔اور بطور وراثت تقسیم کرنے کے لئے اس کے تین حصے کیے جائیں۔

جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:

{ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْن} [النساء: 11]

’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا  ہے ،کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابرہے۔

اسی لیےوراثت میں سےدو حصے بھائی کو مل جائیں گے ۔اور ایک حصہ بہن کو مل جائے گا۔

اورجوبہن  والد کی زندگی میں فوت ہو چکی ہے ، اس کا اس وراثت میں کوئی حصہ نہیں، کیونکہ وہ والد سے پہلے ہی وفات پاچکی تھی،  اور نہ ہی اس کی اولاد کو اس میں سےکچھ ملے گا۔چونکہ اصل موجود ہو، تو فرع کو کچھ نہیں ملتا ، یعنی میت کی اولاد موجود ہو تو اس کے نواسے اور نواسیوں کو کچھ بھی نہیں ملتا۔ ہاں البتہ اگر وہ ان کے لیے وصیت کرجائے، تو الگ بات ہے۔

والله أعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ