سوال (2586)

حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص ایک مرتبہ یہ درود

«جَزَى اللهُ عَنَّا مُحَمَّدًا ﷺ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ»

پڑھ لے گا تو ستر فرشتے ایک ہزار دن تک اس کا ثواب لکھتے لکھتے تھک جائیں گے۔
اس حدیث کا حکم واضح کریں۔

جواب

یہ روایت سخت ضعیف ہے، مختصر تحقیق ملاحظہ فرمائیں، علامہ الباني رحمہ اللہ نے الترغیب: 1036 اور سلسلة الضعيفه: 5109 میں ضعیف جدا کہا ہے، علامہ هيثمي رحمہ اللہ نے مجمع الزوائد [10/166]میں ھانئ بن المتوکل وھو ضعیف کہا ہے ، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے لسان المیزان[ 8/321 ] کہا لا يعرف حاله

فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ

یہ روایت من گھڑت ومنکر ہے، اس پر میرا ایک پرانا جواب وتحقیق ملاحظہ فرمائیں:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻳﺰﻳﺪ، ﺛﻨﺎ ﻳﻮﺳﻒ ﺑﻦ ﻓﻮﺭﻙ اﻟﻤﺴﺘﻤﻠﻲ، ﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﺨﻠﺪ، ﺛﻨﺎ ﻫﺎﻧﺊ ﺑﻦ اﻟﻤﺘﻮﻛﻞ، ﺛﻨﺎ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ، ﻋﻦ ﺟﻌﻔﺮ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ، ﻋﻦ ﻋﻜﺮﻣﺔ، ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ، ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: ﻣﻦ ﻗﺎﻝ: ﺟﺰﻯ اﻟﻠﻪ ﻣﺤﻤﺪا ﻋﻨﺎ ﺑﻤﺎ ﻫﻮ ﺃﻫﻠﻪ، ﺃﻛﺘﺐ ﺳﺒﻌﻴﻦ ﻛﺎﺗﺒﺎ ﺃﻟﻒ ﺻﺒﺎﺡ [تاريخ أصبهان : 2/ 200، 276]

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺣﺎﻣﺪ، ﻧﺎ ﻋﺒﻴﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻭاﺻﻞ، ﻧﺎ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﺸﺎﺷﻲ، ﻧﺎ ﻫﺎﻧﺊ ﺑﻦ اﻟﻤﺘﻮﻛﻞ، ﺣﺪﺛﻨﻲ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ، ﻋﻦ ﺟﻌﻔﺮ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ، ﻋﻦ ﻋﻜﺮﻣﺔ، ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ، ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، ﻗﺎﻝ: ﻣﻦ ﻗﺎﻝ: ﺟﺰﻯ اﻟﻠﻪ ﻣﺤﻤﺪا ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻋﻨﺎ ﻣﺎ ﻫﻮ ﺃﻫﻠﻪ، ﺃﺗﻌﺐ ﺳﺒﻌﻴﻦ ﻛﺎﺗﺒﺎ ﺃﻟﻒ ﺻﺒﺎﺡ [المشيخة البغدادية لأبى طاهر السلفى: 17]

حافظ ذہبی نے اسے ھانئ کی مناکیر سے قرار دیا [میزان الاعتدال :9198]
ایک دوسرے طریق میں ھانئ بن المتوکل کی متابعت رشید بن سعد نے کر رکھی ہے۔

ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ، ﺃﻧﺒﺄ ﺃﺑﻮ ﻳﻌﻠﻰ اﻟﻤﻬﻠﺒﻲ، ﺃﻧﺒﺄ ﺃﺑﻮ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ اﻟﺼﻔﺎﺭ اﻷﺻﺒﻬﺎﻧﻲ، ﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺳﻌﻴﺪ: اﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﺑﺤﺮ، ﺛﻨﺎ ﺟﻌﻔﺮ ﺑﻦ ﻋﻴﺴﻰ اﻟﻘﺎﺿﻲ ﻗﺎﺿﻲ اﻟﺮﻱ ﺛﻨﺎ ﺭﺷﻴﺪ ﺑﻦ ﺳﻌﺪ، ﺛﻨﺎ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ، ﻋﻦ ﺟﻌﻔﺮ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ، ﻋﻦ ﻋﻜﺮﻣﺔ، ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ- ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ:
«ﻣﻦ ﻗﺎﻝ: ﺟﺰﻯ اﻟﻠﻪ ﻣﺤﻤﺪا ﻋﻨﺎ ﻣﺎ ﻫﻮ ﺃﻫﻠﻪ، ﺃﺗﻌﺐ ﺳﺒﻌﻴﻦ ﻛﺎﺗﺒﺎ ﺃﻟﻒ ﺻﺒﺎﺡ الترغیب والترھیب لقوام السنة: 2/ 331(1700»
ﺣﺪﺛﻨﻲ اﻷﺣﻮﺹ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻧﺼﺮ اﻷﺑﺮﺹ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺟﻌﻔﺮ ﺑﻦ ﻋﻴﺴﻰ اﻟﺤﺴﻨﻲ اﻟﻘﺎﺿﻲ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺭﺷﻴﺪ ﺑﻦ ﺳﻌﺪ ﻋﻦ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ ﻋﻦ ﺟﻌﻔﺮﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻦ ﻋﻜﺮﻣﺔ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ:ﻣﻦ ﻗﺎﻝ: ﺟﺰﻯ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪا ﻣﺎ ﻫﻮ ﺃﻫﻠﻪ ﺃﺗﻌﺐ ﺳﺒﻌﻴﻦ ﻛﺎﺗﺒﺎ ﺃﻟﻒ ﺻﺒﺎﺡ
[أخبار القضاء : 3/ 273 ، 274]

مجھے اس رشید بن سعد کا ترجمہ نہیں ملا نہ ہی یہ معاویہ بن صالح سے روایت میں معروف ہے جبکہ معاویہ بن صالح کے تلامذہ میں رشدین بن سعد کا اور جعفر بن عیسی بن عبدالله الحسنی کے شیوخ میں رشدین بن سعد کا ہی نام ملتا ہے اور اس سند میں یہی راوی ہے جو ضعیف، متروک الحدیث، لیس بشئ معضل ومناکیر بیان کرنے والا ہے تفصیل کتب تراجم میں موجود ہے، ھانئ بن المتوکل کے بارے امام ابن حبان نے کہا:

ﻫﺎﻧﺊ ﺑﻦ اﻟﻤﺘﻮﻛﻞ اﻹﺳﻜﻨﺪﺭاﻧﻲ ﺃﺑﻮ ﻫﺎﺷﻢ ﻳﺮﻭﻱ ﻋﻦ ﺣﻴﻮﺓ ﺑﻦ ﺷﺮﻳﺢ ﻭاﻟﻤﺼﺮﻳﻴﻦ ﺭﻭﻯ ﻋﻨﻪ ﺃﻫﻞ ﻣﺼﺮ ﻭاﻟﻐﺮﺑﺎء ﻳﻌﻘﻮﺏ ﺑﻦ ﺳﻔﻴﺎﻥ ﻭﻏﻴﺮﻩ ﻛﺎﻥ ﻳﺪﺧﻞ ﻋﻠﻴﻪ ﻟﻤﺎ ﻛﺒﺮ ﻓﻴﺠﻴﺐ ﻓﻜﺜﺮ اﻟﻤﻨﺎﻛﻴﺮ ﻓﻲ ﺭﻭاﻳﺘﻪ ﻓﻼ ﻳﺠﻮﺯ اﻻﺣﺘﺠﺎﺝ ﺑﻪ ﺑﺤﺎﻝ [المجروحین: 1173، 3/ 97]

یوں یہ روایت سخت ضعیف ومنکر ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ