سوال (2242)

بی بی مریم علیہا السلام کی والدہ نے ان کو اللہ کے لیے آزاد کیا تھا، تو کیا اس کا یہ مطلب تھا کہ ان کی شادی نہیں کی جائے گی؟ اور اگر یہ مطلب تھا تو پھر انہوں نے ان کے لیے پناہ مانگی، اللہ تعالی سے اور ان کی اولاد کے لیے بھی؟ یہاں تفسیر پڑھتے ہوئے کچھ اشکال آیا تھا تو علماء کرام وضاحت فرما دیں۔

جواب

“رب انی نذرت لک ما فی بطنی محررا” اس میں یہ قطعا مراد نہیں تھی کہ ان کی شادی نہیں کی جائے گی یا ان کی اولاد نہیں ہوگی۔ اگر یہ بات ہوتی تو «اعیذھا بک و ذریتھا» کا کوئی معنی نہیں رہتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ