سوال
ایک نوجوان کا سوال ہے، اس کی داڑھی کے بال ، رخسار کے ایک طرف اگے ہیں، جبکہ دوسری سائیڈ بالکل صاف ہے۔کیا اس صورت حال میں بھی اس پرداڑھی رکھنا ضروری ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
داڑھی رکھنا واجب ہے اور یہ امور فطرت میں سے ہے۔تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔ لہذا داڑھی جیسی بھی ہے، جتنی بھی ہے ، شرعی حکم یہی ہے کہ اسے نہ کٹوایا جائے، کیونکہ اگر ایک طرف نہ آنے کی وجہ سے آپ دوسری طرف والے بال بھی کٹوا دیں گے، تو اس سے آپ داڑھی کٹوانے کے جرم کے مرتکب سمجھے جائیں گے۔ لہذا اس قسم کے کسی عذر کے سبب داڑھی کٹوا دینا جائز نہیں۔ بلکہ یہ ایک ایسا جرم ہے کہ اس کی حرمت پر ساری امت کا اجماع ہے، ہمارے علم کی حد تک کوئی عالم بھی اس قبیح فعل کے جواز کاقائل نہیں ہے۔ (تفصیل کےلیے فتوی نمبر:252 ملاحظہ کیا جاسکتا ہے)
اللہ تعالی کی قدرت ہے کہ جسم میں مختلف قسم کے ہارمونز ہوتے ہیں جن سے مختلف اعضاء بنتے ہیں جیسا کہ بال ناخن اور دانت وغیرہ۔
جہاں بال اگنے چاہییں، لیکن کسی وجہ سے نہیں اگ رہے، تو اس کا حل دو طریقوں سے سے کیا جا سکتا ہے۔
نمبر1.کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ہارمونز کی ادویات استعمال کی جائیں اس سے امید ہے کہ بال اگ آئیں گے۔
نمبر2.سرجری بھی کروائی جاسکتی ہے۔سرجری کرنے والے جسم کے کسی دوسرے حصے سے بال لےکر اس جگہ پر پیوندکاری کر دیتے ہیں ،جس سے بال قدرتی طور پر بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔
اگر ان دونوں طریقوں سے کوئی بھی طریقہ نہ اپنایا جائے، تب بھی جتنی داڑھی ہے، اسے رکھنا ضروری ہے۔اگرچہ یہ دیکھنے میں صحیح نا بھی لگتی ہو لیکن امید ہے کہ اللہ تعالی کے ہاں ایسے شخص کو اجر ضرور ملے گا۔کیونکہ اس نے لوگوں کی پرواہ کیے بغیر، شرعی حکم کی بجاآوری اور سنت نبوی کی حفاظت کی ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ