سوال

فطرانہ سے متعلق رہنمائی کردیں، کتنا ادا کرنا چاہیے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ الفطر کی مقدار ایک ’صاع‘ مقرر فرمائی ہے، جو کہ اس وقت رائج بنیادی غذائی اجناس یعنی جو، منقی، پنیر ، اور کھجور وغیرہ سے ادا کیاجاتا تھا۔ [صحيح البخاري:1510]

لہذا جواجناس بطور بنیادی غذا استعمال ہوتی ہیں،  جیسا کہ ہمارے ہاں، گندم اور چاول وغیرہ، ان میں سے ایک ’صاع‘ بطور صدقہ الفطر دینا چاہیے۔صاع ایک عربی پیمانہ ہے، جو اجناس ماپنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ لہذا جو بھی جنس ہو، اسے صاع سے ماپ کر ادا کیا جائے۔ رہی بات وزن کی، تو وہ  ہر جنس اور اس کے معیار، بلکہ وزن کرنے والے کے حساب سے  مختلف ہوجاتا ہے، البتہ مختلف اہل علم کی طرف سے  گندم یا آٹے کے لیے جو وزن بیان گیا ہے، وہ تقریبا  21 سو گرام سے لیکر اڑھائی کلو تک ہے۔

فطرانہ کے مستحقین کی مصلحت و ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، اجناس کی قیمت  بھی ادا کی جاسکتی ہے ۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ