سوال

میں نے ایک حدیث میں پڑھا کہ اس کا وضو نہیں جس نے شروع میں بسم اللّٰہ نہ پڑھا۔  تو جب ہم غسل کرتے ہیں توہم جنابت کی حالت میں ہوتے ہیں  ،ننگے بھی  ہوتے ہیں ،اور اسی طرح ہم  واش روم میں  ہوتےہیں،  تو غسل جنابت میں وضو میں بسم اللّٰہ کیلئے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • آپ نے جس حديث كا ذکر کیا ہے، اس  کی صحت وضعف میں اہل علم کا اختلاف ہے، اور پھر جو اسے قابل حجت بھی سمجھتے ہیں، وہ بھی سب وضو سے قبل تسمیہ کے وجوب کے قائل نہیں ہیں۔ اکثر علما کا موقف ہے کہ وضو، غسل سے پہلے بسم اللہ پڑھنا سنت ہے۔ لہذا اگر ’بسم اللہ‘ نہ پڑھی جائے، تو  طہارت پھر بھی حاصل ہوجاتی ہے۔ (الشرح الممتع:1/130، الموسوعة الفقهيةالكويتية:8/89)
  • جنابت وغیرہ حالت میں زبانی بسم اللہ یا دیگر اذکار پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ بیت الخلاء یا حمام وغیرہ کے اندر ، پڑھنا مناسب نہیں، اہل علم نے اسے مکروہ قرار دیا ہے۔ ( الاذکار للنووی: ص 22)

البتہ بسم اللہ غسل خانے میں داخل ہونے سے پہلے پڑھ لی جائے، تو سنت پر بھی عمل ہو جائے گا، اور انسان بیت الخلاء میں ذکر  سے بھی بچ جائے گا۔

  • بعض اہلِ علم نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ ایسے مقامات پر ’بسم اللہ‘زبان کی بجائے، صرف دل سے کہنے پر اکتفا کیا جائے۔ جیسا کہ عکرمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے۔ ( الاوسط لابن المنذر:1/341) ابن عثیمین رحمہ اللہ نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے۔  (الشرح الممتع:1/160)

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ