سوال (3421)
“قال الذي عنده علم من الكتاب انا اتيك به قبل ان يرتد اليك طرفك”
اس آیت کے تحت شیخ ایک ساتھی کا سوال ہے کہ بریلوی حضرات اس آیت سے اولیاء کی کرامت ثابت کرتے ہیں، جو فوق الاسباب ہوں، وہ بھی بندوں سے ان چیزوں کی مدد مانگی جا سکتی ہے، اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب
ہمارے زمانے کے کچھ اولیاء پرست حضرات کہتے ہیں کہ جب سلیمان علیہ السلام کے ایک امتی ولی میں اتنی طاقت تھی تو امتِ محمد ﷺ کے اولیاء کی طاقت تو اس سے کہیں بڑھ کر ہے، اس لیے آنکھ جھپکنے میں کسی کو کہیں سے کہیں پہنچا دینا اولیائے کرام کی قوت کا ادنیٰ کرشمہ ہے۔ مگر ان حضرات کے پاس اس بات کا کیا جواب ہے کہ اگر ایسے اولیاء موجود ہیں تو وہ سلیمان علیہ السلام کے امتی ولی کی طرح امریکہ، برطانیہ، اسرائیل یا بھارت کے کفار کو چیلنج کیوں نہیں دیتے اور ان کے ایٹم بم اٹھا کر کیوں نہیں لے آتے، کفار کی غلامی پر قناعت کیوں کیے بیٹھے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ ہمارے نبی ﷺ تمام انبیاء سے افضل اور ہماری امت تمام امتوں سے افضل ہے، مگر دنیا کی نعمتوں میں سے کوئی نعمت، مثلاً جنّوں اور پرندوں کی فوج یا دنیا کے علوم میں سے کوئی علم کسی اور پیغمبر یا اس کی امت کو عطا ہو جائے جو امتِ مسلمہ کے پاس نہ ہو تو اس سے امتِ مسلمہ کی افضلیت میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔ دوسرے پیغمبروں اور ان کی امتوں کی فضیلت جزوی ہے، ہمارے نبی اور آپ کی امت کی فضیلت کلی ہے۔ ہمارے نبی اور آپ کے صحابہ نے بھی جہاد کے ذریعے سے دنیا فتح کی اور اسلام کا بول بالا کیا، حالانکہ ان کے پاس وہ وسائل نہ تھے جو سلیمان علیہ السلام کے پاس تھے۔ اتنے کم وسائل رکھتے ہوئے حیرت انگیز شجاعت اور بے مثال قربانی کے ساتھ سلیمان علیہ السلام سے زیادہ علاقوں کو اسلام کے زیر نگیں لانا سید الانبیاء اور آپ کی امت کے افضل ہونے کی دلیل ہے۔
[تفسیر القرآن فضیلۃ الشیخ عبد السلام بھٹوی رحمہ اللہ]
فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ