سوال (4775)

“من کنت مولاہ فعلی مولاہ” حدیث کی استنادی حیثیت درکار ہے؟

جواب

صحيح ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ روایت تواتر کا درجہ رکھتی ہے۔ ثابت ہے۔ [ترمذی: 3713]

مَنْ كُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاہُ

“نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کے دوست ہیں” سندہ،صحیح۔
یہاں مولی،دوست، محبوب کے معنی میں ہے یعنی جو مجھ سے محبت رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

یہ حدیث کئی اسانید سے مروی ہے اور صحیح ہے اسے بعض کا ضعیف ومنکر کہنا مرجوح ہے۔
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

ﻣﻦ ﻛﻨﺖ ﻣﻮﻻﻩ ﻓﻬﺬا ﻣﻮﻻﻩ، اﻟﻠﻬﻢ ﻭاﻝ ﻣﻦ ﻭاﻻﻩ، ﻭﻋﺎﺩ ﻣﻦ ﻋﺎﺩاﻩ ﻗﺎﻝ: ﻓﺨﺮﺟﺖ ﻭﻛﺄﻥ ﻓﻲ ﻧﻔﺴﻲ ﺷﻴﺌﺎ، ﻓﻠﻘﻴﺖ ﺯﻳﺪ ﺑﻦ ﺃﺭﻗﻢ ﻓﻘﻠﺖ ﻟﻪ: ﺇﻧﻲ ﺳﻤﻌﺖ ﻋﻠﻴﺎ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻳﻘﻮﻝ: ﻛﺬا ﻭﻛﺬا، ﻗﺎﻝ: ﻓﻤﺎ ﺗﻨﻜﺮ؟ ﻗﺪ ﺳﻤﻌﺖ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ ﺫﻟﻚ ﻟﻪ
[مسند أحمد بن حنبل:(19302) فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل:(1167)،مسند البزار:(492)،السنن الکبری للنسائی:(8424)،صحیح ابن حبان:(6931) وغيره سنده حسن لذاته]

اس حدیث پر امام نسائی نے یوں باب باندھا ہے:
اﻟﺘﺮﻏﻴﺐ ﻓﻲ ﻣﻮاﻻﺓ ﻋﻠﻲ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ، ﻭاﻟﺘﺮﻫﻴﺐ ﻓﻲ ﻣﻌﺎﺩاﺗﻪ یعنی سیدنا علی المرتضی سے محبت کی ترغیب اور ان سے دشمنی پر ڈرانا۔
امام ابن حبان یوں عنوان قائم کرتے ہیں:

ﺫﻛﺮ ﺩﻋﺎء اﻟﻤﺼﻄﻔﻰ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺑﺎﻟﻮﻻﻳﺔ ﻟﻤﻦ ﻭﻟﻲ ﻋﻠﻴﺎ ﻭاﻟﻤﻌﺎﺩﺓ ﻟﻤﻦ ﻋﺎﺩاﻩ

دوسری حدیث کے الفاظ ہیں:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻲ، ﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺟﻌﻔﺮ، ﻧﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﻭﻫﺐ ﻗﺎﻝ: ﻧﺸﺪ ﻋﻠﻲ اﻟﻨﺎﺱ، ﻓﻘﺎﻡ ﺧﻤﺴﺔ ﺃﻭ ﺳﺘﺔ ﻣﻦ ﺃﺻﺤﺎﺏ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﺸﻬﺪﻭا ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: ﻣﻦ ﻛﻨﺖ ﻣﻮﻻﻩ ﻓﻌﻠﻲ ﻣﻮﻻﻩ
[فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل:(1021)
مسند أحمد بن حنبل:(23107)،السنن الکبری للنسائی:(8417) وغيره سنده صحيح]

امام احمد بن حنبل سے جب اس حدیث کا معنی پوچھا گیا:

ﻭﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻣﻄﺮ، ﺃﻥ ﺃﺑﺎ ﻃﺎﻟﺐ ﺣﺪﺛﻬﻢ ﻗﺎﻝ: ﺳﺄﻟﺖ ﺃﺑﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻋﻦ ﻗﻮﻝ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻟﻌﻠﻲ: ﻣﻦ ﻛﻨﺖ ﻣﻮﻻﻩ ﻓﻌﻠﻲ ﻣﻮﻻﻩ، ﻣﺎ ﻭﺟﻬﻪ؟ ﻗﺎﻝ: ﻻ ﺗﻜﻠﻢ ﻓﻲ ﻫﺬا، ﺩﻉ اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻛﻤﺎ ﺟﺎء، السنة للخلال:(461)

لفظ مولی کو بغیر کسی خاص دلیل کے کسی خاص معنی میں لینا باطل ہے۔
کیونکہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے سیدنا زید بن حارثہ کے لیے بھی فرمایا تھا:

أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا، صحیح البخاری:(2699)

مولی کے لغت عربی میں کئی معانی ہیں:
جیسے: رب، جار، دوست، منعم، مالک، سید، معتق، ناصر، محب، حلیف عبد وغیرہ۔۔۔
یہاں پر صرف ولاء الإسلام یعنی اسلام کی دوستی مراد ہے۔
تفصیل دیکھیے تأويل مختلف الحديث:ص:93،شرح سنن ابن ماجة للسيوطى:ص:12، فیض القدیر:6/ 217تحفة الأحوزي:10/ 147،148،شرح مشکل الآثار:5/ 24:(1770)،11/ 45،النهاية في غريب الأثر:5/ 510،غريب الحديث للقاسم بن سلام:3/ 141،142،

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ