سردیوں کے موسم میں، ہم بعض معاملات میں کوتاہی کرتے ہیں، کچھ احتیاطی امور کو نظر انداز کرتے ہیں، جس وجہ سے بعض دفعہ ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اسی ضمن میں کچھ گزارشات پیشِ خدمت ہیں:
1۔ سوتے وقت ہیٹر چلتے ہوئے چھوڑ دینا:
یہ حادثات ہم تواتر سے سنتے رہتے ہیں کہ لوگ گیس ہیٹر کو چلتا چھوڑ کر سو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے آکسیجین کی کمی کے باعث، یا پھر ہیٹر خود بخود بند ہوجائے، تو گیس کے پھیل جانے سے اموات بھی ہوتی ہیں، اور گھروں میں آگ بھی لگ جاتی ہے۔
لہذا کمرے کا درجہ حرارت/ ٹمپریچر مناسب ہوجائے، تو سونے سے پہلے ہیٹر اور گیس کو اچھی طرح بند کردینا چاہیے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے رہنمائی ہے کہ آگ انسان کے لیے دشمن ثابت ہوسکتی ہے، لہذا اسے رات کو بجھا کر سونا چاہیے۔(بخاري ومسلم)
لکڑیوں، کوئلوں سے چلنے والی انگھیٹیاں وغیرہ بھی اسی ضمن میں آتی ہیں۔
گاؤں میں بعض لوگ کوئلے جلا کر چارپائی کے نیچے بھی رکھتے ہیں، اس میں بھی بے احتیاطی کے سبب چارپائی/ بستر وغیرہ جلنے کے حادثات ہوجاتے ہیں۔
ہاں البتہ جن علاقوں میں سردی بہت زیادہ ہوتی ہے کہ ہر وقت ہیٹر وغیرہ چلتا رہنا ضروری ہے، تو وہاں سردی کی شدت کو کم کرنے کے لیے الیکٹریکل ہیٹر وغیرہ استعمال کریں، اور ساتھ ایسے اقدامات ضرور اختیار کیے جائیں جن سے آکسیجین وغیرہ بحال رہے۔
2۔ گیزر کے استعمال میں احتیاط:
ہاتھ دھونے غسل اور بچوں کو نہلانے کے لیے فورا پانی کے ٹب میں نہ بٹھائیں، یا نل/ شاور کے نیچے نہ کریں۔ کیونکہ پانی انتہائی زیادہ ٹھنڈا یا انتہائی زیادہ گرم ہونے کے سبب، اچھے خاصے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
اسی طرح الیکٹریکل گیزر لگا ہو، تو بعض دفعہ خرابی کے باعث کرنٹ نل اور اس میں آنے والے پانی میں بھی آ جاتا ہے۔ پانی کے استعمال سے پہلے اس احتیاط کو بھی مدِ نظر رکھیں۔
چھوٹے بچوں کو بھی یہ چھوٹی چھوٹی لیکن ضروری باتیں مناسب انداز میں ضرور سمجھا دی جائیں۔
3۔ ڈرائیونگ میں احتیاط:

بعض لوگ ہاتھ کو سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے سائیکل/ موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہاتھ جیب میں ڈال لیتے ہیں۔ حالانکہ خود اپنے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جبکہ ہاتھوں کو سردی سے محفوظ کرنے کا آسان طریقہ گرم دستانے ہیں، جو ہر جگہ بآسانی دستیاب ہیں۔

4۔ دھند میں سفر کرتے ہوئے احتیاط:

دھند/ سموگ میں سڑک پر نکلتے ہوئے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ایسے موسم میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کیا جائے۔ اور اگر سفر کرنا بھی ہو، تو انتہائی احتیاط کی جائے۔ فوگ لائٹس استعمال کریں، سپیڈ مناسب رکھیں، اسی طرح گاڑی کی اسکرین صاف رکھنے کے لیے اس کا ہیٹر وغیرہ صحیح رکھیں۔
5۔ لباس پہنتے ہوئے خیال کریں:

بند جوتے/ شوز/ جیکٹس/ دستانے وغیرہ پہننے سے پہلے اچھی طرح جھاڑ لیں، تاکہ اس میں کسی قسم کی کوئی موذی چیز/ کیڑا مکوڑا ہو، تو نقصان کا باعث نہ بن سکے۔
6۔ اہلِ خانہ، ملازمین اور گرد و پیش کا خیال:

سردی سے حفاظت کے لیے خود بھی، والدین، بچوں بوڑھے، گھر کے ملازمین سبھی کے لیے مناسب لباس/ بستر وغیرہ جیسی ضروریات کا جس قدر ہوسکے، بہتر اہتمام کیا جائے۔ کیونکہ سردی سے احتیاط نہ کرنے کے سبب بخار/ نمونیہ وغیرہ کئی ایک بیماریاں آزمائش بن سکتی ہیں۔ اسی طرح ارد گرد ہمسائے، رشتہ دار، امام مسجد، مدارس کے طلبہ، اور گھروں کے سامنے بیٹھے چوکیدار، گلیوں میں ڈیوٹی دیتے بہریدار، ان سب کا خیال رکھا جائے۔
7۔ عبادات کا بالخصوص اہتمام کیا جائے:

دن چھوٹا ہوتا ہے، روزہ رکھنا قدرے آسان ہوتا ہے، اسی طرح رات لمبی ہوتی ہے، بذریعہ تہجد و قیام اللیل اللہ کے سامنے راز و نیاز کا کھلا موقعہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے سردی کو ’ربیع المؤمن’ اور ’ غنيمة العابدين’ بھی کہا جاتا ہے۔
8. سردی کے سبب عبادات میں کوتاہی سے بچیں:

جیسا کہ بعض لوگ وضو اور غسل سے بچنے کے لیے نماز میں کوتاہی کرتے ہیں۔ حالانکہ ایسی صورت میں وضو وغیرہ کا اہتمام زیادہ ثواب کا ذریعہ اور گناہوں کا کفارہ ہے۔ کیونکہ یہ اسباغ الوضو علی المکارہ میں آتا ہے۔
اسی طرح بعض لوگ دورانِ نماز منہ ڈھانپ لیتے ہیں، جو کہ درست نہیں ہے۔ حدیث میں ہے:

نهَى رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ أن يغطِّيَ الرَّجلُ فاهُ في الصَّلاةِ. [أبو داود 643]

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں منہ ڈھانپنے سے منع کیا ہے۔
اللہ تعالی سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے، اور مقصدِ زندگی کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

(ابو حمدان حافظ خضر حیات)