سوال (2094)
“و ما اھل لغیر الله” کا مطلب بریلوی لوگ کہتے ہیں کہ ذبح کرتے وقت غیر اللہ کا نام لیا جائے تو وہ چیز حرام ہے، جبکہ ہم تو بسم اللہ اللہ اکبر کہتے ہیں یہ اس میں نہیں آتا اورنہ یہ حرام ہے۔
جواب
“وَمَا أُهِلَّ به لغير الله”
(1) : أھل: اصل کہتے ہیں جسے مشہور کر دیا جائے جیسے “اھل الرجل بالذکر اللّٰہ”: اللہ تعالیٰ کا بلند آواز سے ذکر کرنا، اسی طرح بلند آواز سے تلبیہ پڑھنے کے لیے بھی “أھل” کا اطلاق ہوتا ہے، “اھل الصبی واستھلالہ” ولادت کے وقت بچے کا چیخنا اور ایسے ہی پہلی کے چاند کو ھلال کہتے ہیں، کیونکہ وہ لوگوں میں مشہور ہوجاتا ہے، تو ایسے ہی جس جانور کو غیر اللہ کی نسبت سے مشہور کر دیا جائے وہ اس میں شامل ہے۔
علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے بھی اوثان اور قبور کی خاطر ذبح شدہ جانور کا ایک ہی حکم بیان کیا۔
وَمِثْلُهُ مَا يَقَعُ مِنَ الْمُعْتَقِدِينَ لِلْأَمْوَاتِ مِنَ الذَّبْحِ عَلَى قُبُورِهِمْ، فَإِنَّهُ مِمَّا أُهِلَ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ، وَلَا فَرْقَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الذَّبْحِ لِلْوَثَنِ.
[تفسیر فتح القدیر: 1/196]
(2) : دیگر احادیث کو بھی سامنے رکھیں تو جو تقرب لغیر اللہ کی خاطر کوئی جانور وغیرہ ذبح کیا جائے وہ حرام ہے۔
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ؛ اور اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے غیر اللہ کی خاطر (کوئی جانور) ذبح کیا۔ [صحیح مسلم : 1978]
فضیلۃ الباحث محمد محبوب اثری حفظہ اللہ