عطیہ محمدی
قسط نمبر 1
خاص ایک سے آٹھ سال کی عمر کے بچوں کے لیے ۔۔۔۔
والدین اپنی زمہ داری سے غافل ؟؟
جوڑ توڑ کروانا ۔۔الفاظ معنی یاد کروانا ۔لکھنے کی پریکٹس کروانا۔یہ سب شوق کو قتل کرتے ہیں ۔۔یہ طریقے distraction پیدا کرتے ہیں۔۔۔
آپ کے اندر بہت سے سوالات پیدا ہوں گے یقینا ۔۔۔
یہی تو طریقے ہیں ۔۔مگر نہیں!!!!
ھم پھر کیسے لکھنا پڑھنا سکھائیں یاد کروانا ۔۔۔لکھنے پڑھنے کے طریقوں میں ہماری ترتیب غلط ہے ۔۔۔
لاشعوری طور پر غلط نظام تعلیم رائج ہوچکا ہے
ہم میں سے کون چاھتا ہے کہ بچہ پوری توجہ سے پڑھے؟؟ ۔۔اس کی نظریں صفحہ پر کیا ان الفاظ پر ہوں جو پڑھایا جا رہا ہے ۔۔۔؟؟
کون چاھتا ہے ؟؟
پھر جو پڑھایا جارہا ہے اس کے کان ان الفاظ کو دھیان سے سنیں اس کی توجہ پوری ہو …وہ کچھ اور نہ سوچ رہا ہو
یہ سب مراحل یہ سب پڑھنے کے طریقے بچہ کیسے سیکھ پائے گا ؟؟؟ کیسے ممکن ہے ؟؟
ہم بچے کو مکمل طور پر outsource کرکے سکول یا اکیڈمی میں بھیج کر بچیس بچوں میں بٹھا دیتے ہیں ۔۔بچے کو پڑھنے اور سننے کے طریقے کو سیکھنے کے لئے انفرادی توجہ چاھئے ہوتی ہے
لوگ پوچھتے ہیں ہم نے بھی تو پڑھا ہے ایسے ۔۔مگر ہم ماضی میں جائیں تو یہ زمہ داریاں مائیں پوری کرتیں تھیں ۔۔پہلے ابتدائی مراحل سے گزار کر مدارس سکول میں بھیجتی ہیں ماں نے بنیاد بنانی ہے
ہمیں اس اصول کو دیکھنا چاہئیے serve and return ۔۔۔یہ اصول ہر ایک پر لاگو ہوتا ہے ۔۔خاص چھوٹے بچوں پر ۔۔۔
مگر ہم چھوٹی سی ننھی کلی کو اپنے سے دور کرکے اپنی محبت کی آغوش سے دور کر دیتے ہیں
اس کو انفرادی توجہ پڑھائ میں چاھئے ھوتی ہے اس سے دور کر دیتے ہیں اگر ھم نے serve اس طرح سے کیا پوری توجہ محبت نرمی سے پیش آئے ۔۔تو وہ آپ کے پڑھائے گئے اصولوں کو return کے طور پر بڑی توجہ سے سنے گا
اس اصول کو سونے کے پانی سے لکھ لیں کہ میں جتنا serve کررہی ہوں تو return ویسا آرہا ہے ۔۔۔
آپ کو معلوم ہے اس اصول میں درجے ہوتے ہیں ۔۔۔جتنی آپ کی خواہش ہے اتنی دعا کریں اور وقت دیں نرمی کریں مٹی کو نرم کریں تاکہ اس پودے کی growth ہوسکے
اگر ہم چاھتے ھیں بچے عربی اردو انگریزی میں مہارت حاصل کریں ۔۔ان کو بغیر جوڑ توڑ کروائے انہیں بغیر الفاظ معنی یاد کروائے انہیں بغیر گرامر کروائے ۔۔۔
کس طرح ریڈنگ پرلاسکتے ہیں۔۔بہت اچھی طرح ریڈنگ کرسکتے ہیں
اگر آپ چاھتے ہیں ان اصولوں کو سمجھنا ۔۔تو وقت نکالئیے ۔۔جڑ جائیے ۔۔۔اور ان مراحل کو سیکھئیے سمجھئے اور تجربہ کیجئے ۔۔۔۔
ایسا ممکن ہے باذن اللہ
ان شاءاللہ وہ اس دوران ہی فہم دین کی تعلیم بغیر قرآن کا ترجمہ یاد کئے ۔۔بغیر تفسیر کا سبق یاد کئے ۔۔فہم دین کی تعلیم بھی سیکھ سکتا ہے ۔۔۔
ان شاءاللہ باذن اللہ
جتنا پیچیدہ طریقہ لگ رہا ہے ۔۔اتنا آسان ہے جب سمجھ آ جائے۔۔
اللّٰہ ہمیں شرح صدر عطا فرمائے
بہت سے لوگوں کو نہیں یقین آتا کہ غلط نظام تعلیم رائج ہوچکا ہے ۔۔
ہر بچے کو انفرادی توجہ تعلیم کیونکر ضروری ہے ۔۔۔؟؟
ذاکر نائک کے اسکولز میں غالبا ہر تین سٹوڈنٹس پر دو ٹیچرز ہوتے ہیں ۔۔
مجھے یاد نہیں کسی کو علم ہو تو جب وہ آئے تھے انہوں نے بتایا تھا۔۔۔۔کس طرح وہ سکولز چلارہے ہیں ۔
تو ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے بچوں کو دس سے پندرہ بچوں کے درمیان میں بٹھانا اور ان پر ایک استاد مقرر ہو ۔۔۔۔بہت سے بچوں کی صلاحیت نہیں ہم جان سکتے ہیں بہت سے بچے اسوجہ سے بنیادی طریقہ سیکھ نہیں پاتے ۔۔
اکثر حافظات کی ٹیچرز دو دو بچوں کا اکٹھا قرآن کا سن لیتیں میں نے بہت کوشش کی مگر ایک کا ہی سن پاتی صحیح سے ۔۔۔۔
اسی طرح اب اپنے بچوں میں اکثر اکٹھے بٹھایا الگ الگ کتب دیں ۔۔وہ کچھ پوچھ رہا ہے پتا نہیں چلا ۔۔جو کچھ یاد دوسرے کو ہوا وہ سنانا چاہ رہا تھا نہیں ہو پایا بچے ایسے ھمت ہار جاتے ہیں ۔۔۔۔اور بہترین کارکردگی تب رہی ہر مضمون الگ بچے کو وقت دیا ۔۔اس کی غلطیاں ۔۔اور محنت کو پورا سے سمجھ پاتی ۔۔۔
کسی نے سوال کیا ہے انگریزی عربی اردو ریڈنگ بغیر جوڑ توڑ کروائے کیسے ممکن ہے ۔۔؟؟
ہمارے پاس الجزائر کا بچہ
اسی طرح ایک بچی کی بھی ویڈیو بھیجی تھی وہ غالبا اڑھائی سال کی ہوگی ریڈنگ کررہی تھی ۔۔
۔اس دو سال کے بچے نے کب جوڑ توڑ سیکھے ۔۔۔؟؟
نہیں!!!
ڈائریکٹ ریڈنگ
لا الہ الااللہ ولا نعبدالا ایاہ مخلصین لہ الدین




