⁦⁩مسلمانوں کا عیسائیوں کی کرسمس میں شریک ہونا یا مبارک باد دینا۔

 اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر قدم پر رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
کلمہ پڑھ لینے کے بعد مسلمان ہر عمل کرنے سے پہلے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی اطاعت و اتباع کا پابند ہو جاتا ہے۔
اہل اسلام کو کو حکم تو یہ دیا گیا تھا:

لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰهِ فِیْ شَیْءٍ اِلَّاۤ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقٰىةًؕ-وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ(آل عمران ۲۸)

“مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرے گاتو اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں مگر یہ کہ تمہیں ان سے کوئی ڈر ہو اور اللہ تمہیں اپنے غضب سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے۔”
اسلام کے احکامات ہر کلمہ پڑھنے والے مسلمان پر لاگو ہوتے ہیں چاہے وہ سیاستدان ہو، سوشل ویلفیئر کا نمائندہ ہو۔۔۔ یا عام آدمی۔
♦️کرسمس عیسائیوں کا ایک مذہبی تہوار ہے جس کی بنیاد انکے مخصوص شرکیہ عقائد پر ہے۔
* عیسائی حضرت عیسی عليه الصلاة والسلام کو اللہ کا بیٹا مانتے ہیں۔ جیسا کہ قرآن کریم سورۃ التوبة آیت نمبر 30 میں ہے:

وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتْ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ…..

“یہودی تو یہ کہتے ہیں کہ عزیر ﷲ کے بیٹے ہیں، اور نصرانی(عیسائی) یہ کہتے ہیں کہ مسیح ﷲ کے بیٹے ہیں۔ یہ سب اُن کی منہ کی بنائی ہوئی باتیں ہیں ۔…”
♦️عیسائی اپنے خیال میں اِبنُ اللہ (اللّٰہ کے بیٹے)کی پیدائش کی خوشی میں کرسمس ڈے مناتے ہیں. اس لئے مسلمانوں کو انکے تہوار میں شریک ہونے اور مبارکباد دینے سے بچنا چاہئیے۔
صحابہ کرام اور فقہائے اسلام کے فرامین عید کرسمس کے حوالے سے*
📓سیدنا عمر فاروق(رضی الله تعالیٰ عنه)نے فرمایا:
الله كے دشمنوں سے انکے تہوار میں اجتناب کرو.غیر مسلموں کے تہوار کے دن انکی عبادت گاہوں میں داخل نہ ہو، کیونکہ ان پر الله کی ناراضگی نازل ہوتی ہے.
(سنن بيهقی9ج/ص 392_18862)
📙حضرت عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللہ عنھما نے فرمایا:
” غیر مسلموں کی سر زمین میں رہنے والا مسلمان ان کے نوروز(New Year) اور ان کی عید کو ان کی طرح منائے اور اسی رویّے پر اس کی موت ہو تو قیامت کے دن وہ ان غیر مسلموں کے ساتھ ہی اُٹھایا جائے گا۔”
( سنن الکبریٰ للبیہقی: حدیث 18863 اسنادہ صحیح ؛)
⁦♦️⁩ اہل حدیثوں کے متعلق تو یہ مشہور ہے کہ بہت سختی کرتے ہیں میلے ٹھیلے، عرس اور قوالیوں تک میں شرکت کے مخالف ہیں۔
🎙️ ذیل میں احناف ،مالکیہ، شوافع اور حنابلہ کا موقف پیش کیا گیا ہے جس سے بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ عیسائیوں کے کرسمس کے اجتماعات میں شریک ہونا اور مبارکباد دینے کے بارے میں تو اہل اسلام کے کسی مسلک میں بھی کوئی رعایت نہیں
📚امام احمد بن حنبل رحمته اللہ سے پوچھا گیا:
“جس شخص کی بیوی عیسائی ہو تو کیا اپنی بیوی کو عیسائیوں کی عید یا چرچ میں جانے کی اجازت دے سکتا ہے ؟
آپ نے فرمایا:
وہ اسے اجازت نہ دے کیونکہ الله نے گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔”
( المغنی لابن قدامہ:9؍364 ؛الشرح الکبیر علیٰ متن المقنع:10؍625)
📓مختلف شافعی فقہارحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ:
“جو کفار کی عید میں شامل ہو، اسے سزا دی جائے۔”
(الاقناع:2؍526؛مغنی المحتاج:5؍526)
📙معروف شافعی فقیہ ابوالقاسم ہبۃاللّٰہ بن حسن بن منصورطبری رحمته اللہ کہتے ہیں:
”مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ یہود و نصاریٰ کی عیدوں میں شرکت کریں کیونکہ وہ برائی اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اور جب اہلِ ایمان اہلِ کفر کے ایسے تہوار میں شرکت کرتے ہیں تو کفر کے اس تہوار کو پسند کرنے والے اور اس سے متاثر ہونے والے کی طرح ہی ہیں۔اور ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں ان اہل ایمان پر الله کا عذاب نہ نازل ہو جائے کیونکہ جب الله کا عذاب آتا ہے تو نیک و بد سب اس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔”
( احکام اہل الذمۃ:3؍1249)
📚امام مالک کے شاگردِ رشید مشہور مالکی فقیہ عبدالرحمٰن بن القاسم رحمۃ اللہ سے سوال کیا گیا کہ:
“کیا ان کشتیوں میں سوار ہونا جائز ہے جن میں عیسائی اپنی عیدوں کے دن سوار ہوتے ہیں۔تو آپ رحمته اللہ نے اس وجہ سے اسے مکروہ جانا کہ کہیں ان پر الله کا عذاب نہ اُتر آئے کیونکہ ایسے مواقع پر وہ مل کر شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔”۔ ( المدخل لابن الحاج:2؍47)
📓احناف کے مشہور فقیہ ابو حفص کبیر رحمته اللہ نے فرمایا:
“اگر کوئی شخص پچاس سال الله کی عبادت کرے پھر مشرکین کی عید آئے تو وہ اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے کسی مشرک کو ایک انڈہ ہی تحفہ دے دے تو اس نے کفر کیا اور اس کے اعمال ضائع ہو گئے۔”
(البحرالرقائق شرح کنز الدقائق: 8؍555؛الدر المختار: 6؍754)*
✍🏻شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:*
*”اسی طرح مسلمانوں پر کرسمس کی مناسبت سے تقاریب کرنا، تحائف کا تبادلہ ، مٹھائیوں کی تقسیم ، کھانوں کی تیاری، اور تعطیل عام کرتے ہوئے کفار کیساتھ مشابہت اپنانا حرام ہے۔*
*کیونکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ: “مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ” (أبو داؤد ، ح : 4031)
“جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے ۔”
*✍🏻شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب📕 (اقتضاء الصراط المستقیم مخالفۃ أصحاب الجحیم)میں کہا ہے کہ: کفار کے کچھ تہواروں میں شرکت سے انہیں اپنے باطل نظریات پر قائم رہنے کی خوشی محسوس ہوتی ہے، اور بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ ایسے مواقع کا غلط فائدہ اٹھا کر کمزور ایمان لوگوں کو بہکا دیں”*
*ایسا کام کرنے والا شخص گناہگار ہے۔ اور اس میں کسی کا دل رکھنے کیلئے یا دلی چاہت کی بنا پر یا کسی سے حیا کرتے ہوئے شرکت کرنے والے سب لوگ گناہگار ہونگے ۔
*خلاصہ یہ ہے کہ کسی بھی مسلمان کیلئے عیسائیوں کے کسی بھی تہوار اور شعار کو اپنانا جائز نہیں ہے۔
🔮آئیے آج سے ہی اس بات کا پختہ عزم کریں کہ کبھی بھی زندگی میں کسی کو
*ہیپی کرسمس*
*میری کرسمس*
یا *کرسمس مبارک* نہیں کہیں گے اور نہ ہی ایسے کسی پروگرام میں شرکت کریں گے
*میری کرسمس کا مطلب ہے …..*
اللہ کے بیٹا ہوا ہے، مبارک ہو. الله کی پناہ۔
*ایسا عقیدہ رکھنا کفر ہے جو مسلمان سے ایمان ختم کر دیتا ہے.* (نعوذبااللہ من ذلك)
*اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے* _____
(قل هو الله أحد° الله الصمد° لم يلد ولم يولد° ولم يكن له كفوا احد°)۔ ۔ ۔ ( سورة إخلاص)
*ترجمہ ——* (اے پیارے نبی! آپ) فرما دیجئے، اللہ ایک ہے. وہ کسی کا محتاج نہیں ہے. نہ اس نے کسی بیٹے کو جنا. اور نہ اس کو کسی نے جنا ہے .اور نہ کوئی اس جیسا ہو سکتا ہے۔
*ہم مسلمان ہیں …..*
نہ تو ہمیں *میری کرسمس* کہنا چاہئے.
اور نہ ہی *ہیپی نیو ایئر.
📙*امام ابن القيم رحمه الله لکھتے ہیں*
کفار کی عید پر انہیں مبارکباد پیش کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی کو صلیب کے آگے سجدہ کرنے پر مبارکباد پیش کرنا!
[ أحكام أهل الذمة : ٢١١/٣ ]
اللھم وفقنا لما تحب وترضیٰ آمین یارب العالمین

✍️ عبدالرحمان سعیدی

یہ بھی پڑھیں: تمھیں زمیں پر مٹانے والا، کوئی نہیں ہے