سوال (2891)
ایک شخص فوت ہوا ہے، اسکی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی۔ ایک عدد بیوہ ہے، چار بیٹیاں ہیں، سات بھائی ہیں، والدین فوت ہو چکے ہیں۔
جواب
بیوی کو 1/8 یعنی 12.5٪
ہر بیٹی کو 1/6 یعنی 16.67٪
ہر بھائی کو 5/168 یعنی 2.98٪
والله تعالى أعلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ
چار بیٹوں کو جائیداد کے دو تہائی ملیں گے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“فَاِنۡ كُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَيۡنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ” [سورة النساء : 11]
بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا۔
“فَاِنۡ كَانَ لَـكُمۡ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ تُوۡصُوۡنَ بِهَاۤ” [سورة النساء : 12]
بقیہ مال جو بچے گا وہ ان بھائیوں کو ملے گا۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
“أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ” [صحيح البخاري : 6732]
«میراث اس کے حق داروں تک پہنچا دو اور جو کچھ باقی بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے»
یہ بھائی عصبہ ہیں، اس لیے بقیہ مال ان کو ملے گا۔
تقسیم کرتے ہوئے یہ خیال کریں گے کہ 168 حصے بنیں گے، جن میں 112 حصے چار بیٹوں کو آئیں گے، جو کہ 66.7 فیصد بنتا ہے، پھر ان 112 میں سے ہر ایک بیٹی کو 28 حصے دینے ہیں، یہ 16.7 فیصد بنتا ہے، بیوی کو 168 میں سے اٹھواں حصہ جو بنتا ہے وہ 21 ہے جو کہ 12.5 ہے، باقی 168 میں سے 35 حصے بچیں گے جو کہ 20.8 ہے، ان میں ہر ایک کو 5 حصے دینے ہیں، جو کہ تین فیصد بنتا ہے۔
فضیلۃ العالم محمد فہد محمدی حفظہ اللہ