سوال (3826)
اگر پہلے مہینے میں ہی حمل گر جائے تو اس کے بعد آنے والے خون کا کیا حکم ہوگا؟ یعنی نفاس ہوگا یا حیض اور اضافی ایام استحاضہ شمار ہوں گے؟ اگر حمل کا احتمال ہوا ہو یقین نہیں تو پھر اس خون کا کیا حکم ہوگا، محترم علماء کرام جواب عنایت فرمائیں۔
جواب
حمل ضائع ہونے کے بعد یہ دیکھ لیا جاتا ہے کہ بچے کے نقوش ظاہر ہوئے تھے یا نہیں، اگر اعضاء بچے کے ظاہر نہیں ہوئے جیسا کہ حمل کے پہلے مہینے میں ہوتا ہے تو یہ خون نفاس کا نہیں ہوگا، یہ خون فاسد ہوگا، یہ غسل کرکے نماز پڑھ لے، اگر بچے کے نقوش ظاہر ہوگئے تھے، یہ چار مہینے کے حمل میں ہوتا ہے، پھر اس کو نفاس کا خون شمار کیا جائے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
حمل کے ضائع ہونے میں اگر بچے کا کسی قسم کا عضو ظاہر ہو جائے جیسے ہاتھ، پیر یا انگلی وغیرہ تو ایسی صورت میں آنے والا خون نفاس شمار ہوگا اور اعضاء چار ماہ کے حمل سے ظاہر ہوتے ہیں، بصورت دیگر حیض ہی شمار ہوگا۔ حمل تھا یا نہیں وہ بھی اسی طرح خون/ اعضاء کی کیفیت پر ہوگا۔
واللہ اعلم
فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ