سوال (2766)

ایک آ دمی فوت ہو گیا ہے، اس کی دو بیٹیاں ہیں اور بیوی پیچھے ہیں، کیا وراثت ان دونوں میں ہی تقسیم ہوگی یا اس کے بہن بھائیوں کو بھی جائے گی، اس کے چار بھائی اور بھی ہیں اور تین بہنیں اور بھی ہیں، فوت شدہ مرد کی اس لیے اب تقسیم کیسے ہوگی، صرف برسا کو جائے گی یعنی بیٹیوں کو اور بیوی کو یا بہن بھائیوں کو بھی کچھ حصہ جائے گا۔

جواب

اگر یہی ورثاء ہیں تو پھر بیوی کا آٹھواں حصہ بیٹیاں ثلثان اور بہن بھائی عصبہ لے لیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

فیصد کے اعتبار سے اگر دیکھیں تو:
بیوی کا 12.5 ٪
بیٹیوں کا 66.67 ٪ (ہر بیٹی کا 33.34٪)
بھائیوں کا 15.15 ٪ ( ہر بھائی کا 3.79 ٪ )
بہنوں کا 5.68٪ (ہر بہن کا 1.89٪ )

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ

کیا بھائیوں کی موجودگی میں بہنیں محروم نہیں ہوں گی؟

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

جواب :
وان کانوا اخوۃ رجالا و نساء فللذکر مثل حظ الانثیین
واللہ اعلم

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

شیخ کیا یہ آیت کلالہ کے لیے نہیں ہے مذکورہ سوال میں شخص کلالہ نہیں ہے، اس کی بیٹیاں ہیں، جو آیت پیش کی گئی ہے، وہ کلالہ کی ہے، سعد بن ربیع کا واقعہ بتاتا ہے کہ پھوپھیاں محروم ہونگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ