چار مثالی شخصیات
جنہوں نے، کفر، شرک، الحاد، فکری گمراہی، رفض وغیرہ کے سامنے اس وقت اس خوبی سے بند باندھا کہ آج تک اس کے مثبت اثرات باقی ہیں بلکہ تاقیامت جاری و ساری رہیں گے۔ ان شاء اللہ
1) سیدنا و امامنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ: (اتباع رسول پر عزیمت)
وفات رسول ﷺ، تکفین و تدفین رسول ﷺ، وراثت رسول اللہ ﷺ، بیعت خلافت، ارتداد، مانعین زکوٰۃ، نبوت کے جھوٹے دعوی دار، جیش اسامہ کا بھیجنا، مجوسی و رومی حکومتوں کی سازشیں و لاحق خطرات۔۔۔
ان سب کے سامنے امام ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جس بے مثال ایمانی عزیمت وبصیرت کا مظاہرہ کیا اس کی بنیاد صرف اور صرف اتباع رسول تھی (کسی خبیث نے یہ کہا تھا کہ نعوذ باللہ محمد ﷺ اپنے ساتھیوں کی تربیت میں ناکام ہو گئے تھے)
2) سیدنا و امامنا محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ:
(حدیث رسول کی نشر اشاعت پر علمی عزیمت و فقہی بصیرت)
نو مسلم و مجوسی حضرات نے جس طرح جھوٹی باتوں کو وضع کر کر کے حدیث رسول کے نام پر پھیلانا شروع کیا تھا اس کے سامنے امام بخاری نے جس طرح بند باندھا کہ قیامت تک اتباع رسول اللہﷺ کو اس انداز میں بیان کیا کہ صحیح بخاری کی کتابوں کے عناوین اور کتابوں میں موجود ابواب کے عناوین اور ان کی ترتیب ایسے گہرے غور و فکر کی متقاضی ہے کہ احادیث تو دور کی بات ہے بے شمار سینکڑوں فقہی مسائل اور گمراہ فرقوں اور افکار پر رد ہی صرف تبویبات بخاری سے ممکن ہے۔
3) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ: (عقیدہ کتاب و سنت)
عباسی دور حکومت میں جب یونانی فلاسفہ کی کتب کا عربی زبان میں ترجمہ ہونا شروع ہوا، عقلی علوم (یعنی فلسفہ، منطق ، علم کلام) کی بنیاد پر عقیدہ قبول اور رد کرنے والی فکر کی ابتداء ہوئی۔ جس کے نتیجہ میں فتنہ خوارج، روافض، اعتزال، اشعریت، قدریت، جبریت، ارجائیت وغیرہ کے گمراہ کن افکار پھیلنا شروع ہوئے جس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ ایمان صرف قول تک محدود کر دیا گیا اور عمل کا پہلو ختم ہوتا گیا، جبکہ ایمان قول و عمل دونوں کے مجموعہ کا نام ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جس انداز میں اس فکری گمراہی کا مقابلہ اپنی تالیفات و تصنیفات کے ذریعے کیا وہ جھود اپنی مثال آپ ہیں۔ گو کہ میرا موضوع تو نہیں لیکن ایک جملہ لکھے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ساتھ کسی بھی شخصیت کا تقابل کرنے والے صرف امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے شاگردوں جیسے شاگرد بتا دیں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ساتھ تقابل تو بہت دور کی بات ہے۔
4) شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ ( عقیدہ کتاب و سنت)
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب کے عقیدہ کے باب میں صرف یہ کہہ دیا جائے کہ آپ نے “الاصول الثلاثۃ” اور “کتاب التوحید” جیسی معرکۃ الاراء کتب لکھیں ہیں تو یہی کافی ہو گا کیوں کہ ان دونوں کتب نے عصر حاضر میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں مسلمانوں کے عقائد کی اصلاح کی ہے۔
شاہ فیض الابرار صدیقی
یہ بھی پڑھیں: کبار شیوخ کی خدمات نسل نو میں عام کرنےکا ایک آسان طریقہ