سوال (2027)
ستر (70) حافظ قرآن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم نے کس مقام پر بھیجا تھا جہاں ان کو شہید کیا گیا تھا؟
جواب
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4088 میں یہ واقعہ موجود ہے۔
یہاں حدیث ہی آپ کے گوش گزار کر رہا ہوں
انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر صحابہ کی ایک جماعت تبلیغ اسلام کے لیے بھیجی تھی۔ انہیں قاری کہا جاتا تھا۔ راستے میں بنو سلیم کے دو قبیلے رعل اور ذکوان نے ایک کنویں کے قریب ان کے ساتھ مزاحمت کی۔ یہ کنواں بئرمعونہ کے نام سے مشہور تھا۔ صحابہ نے ان سے کہا کہ اللہ کی قسم! ہم تمہارے خلاف، یہاں لڑنے نہیں آئے بلکہ ہمیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک ضرورت پر مامور کیا گیا ہے۔ لیکن کفار کے ان قبیلوں نے تمام صحابہ کو شہید کر دیا۔ اس واقعہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ان کے لیے ایک مہینہ تک بددعا کرتے رہے۔ اسی دن سے دعا قنوت کی ابتداء ہوئی، ورنہ اس سے پہلے ہم دعا قنوت نہیں پڑھا کرتے تھے اور عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ ایک صاحب (عاصم احول) نے انس رضی اللہ عنہ سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا کہ یہ دعا رکوع کے بعد پڑھی جائے گی یا قراءت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد؟ (رکوع سے پہلے) انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ قر اءت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد(رکوع سے پہلے)۔
اس حدیث میں بئر معونہ والے واقعہ کی مکمل تفصیل موجود ہے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ